صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
سعید اعجاز کامٹوی کی نعتیہ اور سلامیہ شاعری
ڈاکٹر محمد حسین مُشاہد رضوی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
حضرت علامہ و مولانا محمد سعید اعجازؔ کامٹوی رحمۃ اللہ علیہ بجا طور پر فصیح اللسان، ساحر البیان اور قاریِ خوش الحان جیسے مہتم بالشان القاب کا استحقاق رکھتے تھے۔ آپ اپنے مخصوص، منفرد اور مترنم لب و لہجے میں جب قرآنِ پاک کی تلاوت فرماتے یا حمدِ باریِ تعالیٰ، نعت و سلام اور مناقب گنگناتے تو محفل پر ایک روحانی سماں چھا جاتا اور سامعین کیف و سرورکے عالم میں بے ساختہ جھوم جھوم اُٹھتے تھے۔ آپ کے وعظ و ارشاد کی نورانی و عرفانی مجالس کی روشن و تاب ناک یادیں اب بھی حاشیۂ ذہن و قلب میں تر و تازہ ہیں، آپ کی غنائیت اور نغمگی سے آراستہ و مزین آواز اب بھی کانوں میں رس گھولتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔
حضرت مولانا سعید اعجازؔ کامٹوی اپنے عہد کی ایک ممتاز اور ہر دل عزیز شخصیت کا نام ہے۔ آپ بہ یک وقت کئی خوبیوں اور صفات کا مجموعہ تھے۔ آپ عالم، حافظ، قاری، شاعر، ادیب، خطیب، طبیب، محقق، دانش و ر، مدرس، مصلح، مفکر، مدبر، تاجر، سیاح اور ان سب سے بڑھ کر پُر کشش شکل و صورت کے مالک ایک اچھے اور مقبول انسان تھے۔
مولانا سعید اعجازؔ کامٹوی صاحب کی ان گوناگوں اور متنوع خوبیوں میں سے ایک نمایاں وصف آپ کی شعر گوئی ہے جو اس وقت راقم کی تبصراتی کاوش کا عنوان بننے جا رہی ہے۔ یہ بات بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ زود نویسی اور زود گوئی میں آپ اپنے عہد کے شاعروں میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے۔ آپ کے یہاں آمد آمد کا وہ چشمۂ جاری رواں دواں رہا کرتا تھا کہ بارہا مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ آپ کے اجلاس اگر ایک دن میں تین مختلف اوقات اور مقامات پر ہیں تو تینوں جگہوں پر آپ نیا نعتیہ کلام اور تازہ ترین سلام پیش فرمایا کرتے تھے۔ افسوس صد افسوس! کہ اب تک آپ کا کوئی وقیع شعری مجموعہ منصۂ شہود پر جگمگا نہیں سکا۔ ہاں ! چند نعتوں اور سلام پر مشتمل ایک مختصر سا کتابچہ تقریباً ۸۰ ؍ کی دہائی میں مدرسہ اہل سنت تجوید القرآن واقع دفتر آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء شاخ مالیگاؤں کے زیرِ اہتمام شائع ہو کر مقبول ہو چکا ہے۔ آپ کے متوسلین اور صاحب زادگان کو چاہیے کہ حضرت اعجازؔ صاحب کے نعتیہ کلام اور سلام و مناقب کو یک جا کر کے منظر عام پر لائیں تاکہ عوام و خواص آپ کی شاعرانہ خوبیوں اور کلامِ بلاغت نظام سے لطف اندوزہوسکیں۔
٭٭٭