صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


سائے میں دھوپ

دشینت کمار
جمع و ترتیب اور دیوناگری سے اردو روپ: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                             ٹیکسٹ فائل

غزلیں

آج ویران اپنا گھر دیکھا

تو کئی بار جھانک کر دیکھا


پاؤں ٹوٹے ہوئے نظر آئے

ایک ٹھہرا ہوا سفر دیکھا


ہوش میں آ گئے کئی سپنے

آج ہم نے وہی کھنڈر دیکھا


راستہ کاٹ کر گئی بلی

پیار سے راستہ اگر دیکھا


نالیوں میں حیات دیکھی ہے

گالیوں میں بڑا اثر دیکھا


اس پرندے کو چوٹ آئی تو

آپ نے ایک ایک پر دیکھا


ہم کھڑے تھے کہ یہ زمیں ہوگی

چل پڑی تو ادھر ادھر دیکھا

٭٭٭




یہ سارا جسم جھک کر بوجھ سے دہرا ہوا ہوگا

میں سجدے میں نہیں تھا آپ کو دھوکا ہوا ہوگا


یہاں تک آتے آتے سوکھ جاتی ہیں کئی ندیاں

مجھے معلوم ہے پانی کہاں ٹھہرا ہوا ہوگا


غضب یہ ہے کہ اپنی موت کی آہٹ نہیں سنتے

وہ سب کے سب پریشاں ہیں وہاں پر کیا ہوا ہوگا


تمہارے شہر میں یہ شور سن سن کر تو لگتا ہے

کہ انسانوں کے جنگل میں کوئی ہانکا ہوا ہوگا


کئی فاقے بِتا کر مر گیا جو، اس کے بارے میں

وہ سب کہتے ہیں اب، ایسا نہیں،ایسا ہوا ہوگا


یہاں تو صرف گونگے اور بہرے لوگ بستے ہیں

خدا جانے وہاں پر کس طرح جلسہ ہوا ہوگا


چلو، اب یادگاروں کی اندھیری کوٹھری کھولیں

کم از کم ایک وہ چہرہ تو پہچانا ہوا ہوگا

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں  

   ورڈ فائل                                             ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں  مشکل؟؟؟

یہاں  تشریف لائیں ۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں  میں  استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں  ہے۔

صفحہ اول