صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


سراب

عبدالصمد

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

ناولٹ سے اقتباس


کاش وہ یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتے۔ کاش میں انھیں اپنی آنکھیں دے سکتا۔

لیکن یہ سڑک۔

یہ سڑک ہی ہے کہ انھیں کوئی موقع نہیں مل پاتا۔ مگر کب تک؟

سڑک کیا وہاں تک جائے گی جہاں سورج برف کو آگے بنا دیتا ہے ؟

میں سوچ کا سلسلہ بند کر دوں کہ میرے کرب میں کچھ کمی ہو۔

میں سورج کو کبھی بھی مغرب کی بجائے مشرق میں غروب ہوتے نہیں دیکھ سکوں گا۔

میں چپ چاپ سر جھکائے چل رہا ہوں۔

کہا ں جا رہا ہوں ، کیوں جا رہا ہوں۔ سب کچھ بھول چکا ہوں۔

ابھی تھوڑی دیر پہلے جب میں اپنی جائے پناہ سے نکلا تھا، تو مجھے سب کچھ یاد تھا لیکن اب۔

اب۔

یہ پرابلم روز روز کا ہے۔ جب میں اپنے ٹھکانے پر ہوا کرتا ہوں تو مجھے سب کچھ یاد ہوتا ہے ، ے ہاں تک کہ رات میں آنکھیں بند کرتے وقت آموختہ کی طرح دہرا لیا کرتا ہوں۔ صبح بھی نہیں بھولتا اس لیے جلد سے جلد نکلنے کے لیے بے تاب ہوتا ہوں لیکن ....

بس نکلنے کی دیر ہے۔

میں اپنے پیالے میں زور زور سے چمچہ ہلاتا ہوں لیکن تہہ میں پڑی ہوئی چیز سطح پر نہیں آتی اور تھک ہا ر کر میں سوچنے لگتا ہوں کہ یہ اتنے سارے لوگ بسوں پر ، ٹیکسیوں اور کاروں پر، آٹو رکشاؤں پر، پکوں پر.... دو ٹانگوں پر، یہ سب کہاں بھاگے جا رہے ہیں ، کیوں بھاگے جا رہے ہیں ؟

جی میں آتا ہے کہ پوچھ لوں ، کہ شاید مجھے بھی وہیں جانا ہو لیکن کس سے پوچھوں ؟ ان لوگوں سے جن کی جیبوں میں ، میں چھرے اور پستول صاف دیکھ رہا ہوں کہ وہ موقع ملتے ہی مجھ سے اتار دیں۔

بہتر ے ہی ہے کہ انھیں بھاگنے میں مصروف رکھا جائے ورنہ جہاں وہ رکے اور سب کچھ یاد آیا۔

بے چارے بھولے بیٹھے ہیں ، اچھا بھولے ہی رہیں۔

ایک لمحہ کے لیے میں سوچ لوں کہ کدھر جاؤں۔

میں اپنی جیب میں کوئی قطب نما تلاش کرتا ہوں۔

لیکن میرے پاس ایسا کوئی قطب نما نہیں ہے ، جس سے میں اپنی سمت معلوم کرسکوں۔

نہ کبھی پہلے تھا اور نہ کبھی شاید ہو گا۔

کتنا اچھا ہوتا اگر اپنی سمت معلوم ہو جایا کرتی۔ پھر تو نپے تلے با وقار قدم اٹھتے اور سبک رفتاری سے راستہ طے ہوتا۔

یہ بھاگا بھاگ۔ یہ بے سمتی!

تھوڑی دیر تک سوچتے رہنے کے بعد میں ایک طرف کو چل پڑا ہوں کہ ہمیشہ سے ے ہی ہوتا آیا ہے۔

سڑک پر سواریاں بھاگی جا رہی ہیں اور میں ان میں سے کسی کو روک نہیں رہا کہ اس سے جہاں دے دگی میں فرق آتا ہے۔

لیکن سچی بات اس سے الگ ہے

در اصل میں چنگھاڑے ہوئے ڈبّے میں چڑھنے سے ڈرتا ہوں۔

***

ڈاؤن لوڈ کریں 

 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول