صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


کلامِ راہیؔ اور صنائع و بدائع

محمد ادریس رضویؔ 

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

تجنیس زائد


 ’’تجنیس زائد‘‘ جس کے ایک کلمہ میں دوسرے کلمہ سے کوئی حرف زائد ہو جیسے، جُود۔ وجُود، جود سے، وجود، میں ‘‘ و‘‘ زیادہ ہے۔

  ’’تجنیس زائد‘‘ دو متجانس لفظوں میں جو ایک شعر میں ہوں، صرف ایک حرف کا ازدیاد، بشرطیکہ اشتقاق(مصدر)نہ ہو، تجنیس زائد کہلاتا ہے۔

(اسباق نمبر ۲۸ شاملِ نصاب، یونیورسٹی آف میسور)

 ’’تجنیس زائد‘‘ دو لفظوں میں پہلے لفظ کا ایک حرف دوسرے سے کم یادوسرے لفظ کا ایک حرف پہلے لفظ سے زائد ہو تو ’’تجنیس زائد یا ناقص کہتے ہیں۔ اس کی تین صورتیں ہیں۔

 (۱)کوئی حرف ابتدا میں زیادہ

(۲)کوئی حرف درمیان میں زیادہ

(۳)کوئی حرف آخر میں زیادہ ہو گا

 جیسے نبات اور بات، گُل اور گال، پیما اور پیمان

(اردو گرامر اینڈ کمپوزیشن، سیفی بُک ایجنسی ممبئی ۳)

نوٹ۔ !مذکورہ کتاب  ’’اردو گرامر‘‘ میں ناقص اور زائد کو ایک ہی صنعت بتایا گیا ہے جبکہ دوسرے علمائے ادب نے زائد اور ناقص کو الگ الگ بیان کیا ہے، یہاں پر میں تجنیس زائد کے اشعار ہی تحریر کر رہا ہوں۔

(۱)کوئی اسے پہچان سکے تو پہچانے

سب میں رہ کر سب سے اس کی ذات الگ(ص۲۵لا کلام)

 ’’پہچان‘‘  سے  ’’پہچانے ‘‘ میں ایک حرف ’’ے ‘‘ زیادہ ہونے کی وجہ سے تجنیس زائد ہوئی ہے۔

(۲)دیوار کھڑی کرتے ہوئے راہ میں راہیؔ

کہتا ہے کہ سائے کو شجر آئے نہ آئے (ص۳۸ لا کلام)

 لفظ  ’’راہ ‘‘ سے  ’’راہی‘‘ کے آخر میں حرف  ’’ی‘‘ کا ازدیاد۔

(۳)اُٹھ رہا ہے زمین سے اُوپر

 اب جہاں میرا آب و دانہ ہو(ص۴۵لا کلام)

  ’’اب‘‘ سے لفظ  ’’اَاْب‘‘ کے درمیان حرف ’’الف‘‘ زیادہ ہے۔

 اس قسم کا ایک شعر اور دیکھئے جس میں راہ اور راہیؔ ایک الگ طریقے سے استعمال ہوا ہے۔

(۴)قصّہ اس شہرِ طلسمات کا سن کر راہیؔ

ہم نے جب راہ نکالی تو کوئی گھر نہ ملا(ص۴۷لا کلام)

 (۵)مجھے مارتا خود بھی مَرتا ہُوا

کوئی مجھ سے انصاف کرتا ہُوا(ص۴۷لا کلام)

 ’’ مَرتا‘‘ سے  ’’مارتا‘‘ میں  ’’میم‘‘ کے بعد ’’الف‘‘ کے ازدیادسے تجنیس زائد ہوئی ہے اور شعر بھی حَسین ہو گیا ہے۔

(۶)متاعِ جاں پہ مری چال چل رہا ہے کوئی

دیا ہے جس نے مجھے دِل ا سے دماغ مِلا(ص۸۸ لا کلام)

 ’’چال‘‘ اور ’’چل‘‘ میں حرف ’چ‘ اور ’’ل‘‘ کے درمیان ’’الف‘‘  کے در آنے سے تجنیس زائد کا پھول کھِلا ہے۔

(۷)ہمیشہ کام رکھّا ہے غرض سے ہم نے راہی ؔ

دعائیں دی ہیں پھولوں کو پھلوں کے آسرے میں (ص۸۸)

 پھولوں کی وادی سے گزر کر پھلوں تک پہنچنے میں پھلوں میں  ’’پھ‘‘ کے بعد کا ’’و‘‘ غائب ہو گیا، تب تجنیس زائد کا پھل ملا۔

مذکورہ بالا شعر میں جمع کے صیغہ سے تجنیس برآمد ہوئی ہے اب واحد کے صیغہ سے تجنیس پیدا کرنے کی راہی کی صلاحیت دیکھئے۔

(۸)ہوں رنگ، نسل، مہک۔ پھول، پھل جدا سب کے

طرح طرح کے درختوں کی اک قطار ملے (ص۹۸لا کلام)

 ’’پھل‘‘  سے  ’’پھول‘‘  میں ‘‘ واؤ‘‘ کا ازدیادتجنیس زائد کا باعث بنا ہے

(۹)اُبل پڑا ہوں تو اب پتھروں سے داب مجھے

نہ سوچ کیسے کیا تو نے دستیاب مجھے (ص۱۲۴لا کلام)

 شاعر موصوف خود کو دابنے کی دعوت دیتے ہیں اور فن ہے کہ دبنے کے لئے تیار نہیں ہے بلکہ پتھروں کے دائیں اور بائیں سبزہ کی طرح لہلہا رہا ہے۔ لفظ  ’’اب‘‘ سے  ’’ داب‘‘ میں حرف ’’ د‘‘  کا اضافہ تجنیس زائد کا سبب ہے۔

(۱۰)اس کو یوں دیکھتا ہوں مُڑ مُڑ کر

 جیسے پہلے کبھی نہ دیکھا ہو (ص۱۴۷لا کلام)

 لفظ ’’دیکھا‘‘ سے  ’’دیکھتا‘‘ میں حرف ’’ت‘‘  کے اضافہ سے

(۱۱)دبا ہے میرے زمانے کا شور و شر مجھ میں

کھنڈر سمجھ کے سکوں مت تلاش کر مجھ میں (ص۴۳حرف مکرّر)

  ’’شور اور شر‘‘ ش۔ ر۔ کے درمیان ایک حرف ’’و‘‘ کے ازدیادسے لفظ  ’’شور‘‘  بن کر اس میں معنویت کی نہر جاری ہو گئی ہے  ’’شور‘‘ غُل۔ غوغا۔ شہرت۔ دھوم۔ کھاری نمک۔ عشق۔ جنوں۔ خفگی۔ غصہ

(۱۲)ایسا ملا دیا گیا دریا سراب سے

اب چونکتا نہیں ہے کوئی اپنے خواب سے (ص۵۵حرف مکر ر)

  ’’سراب‘‘ دھوکہ دیتا، دھوکے میں ڈالتا ہے، دھوکہ دینا اس کی عادت ہے، اصل سے اس کا کچھ تعلق نہیں ہے، اصل کی نقل کرتا ہے، اصل کی ایک بوند بھی اس میں نمایاں نہیں ہے، اصل میں جو ہے وہ اصلی ہے، سراب میں نقلی، اصل دریا ہے، سراب نقال ہے، اگرچہ اس سے دریا کو ملا دیا گیا ہے، اسی لفظ  ’’دیا‘‘ اور ’’دریا‘‘ میں تجنیس نمایاں ہے  ’’دیا‘‘ سے  ’’دریا‘‘  میں ایک حرف  ’’ر‘‘ ز یا دہ ہے۔

(۱۳)تھی پھلنے، پھولنے کی بڑی آرزو مجھے

 پالا کیا زمین کے ٹکڑوں پہ تو مجھے (ص۱۲۹حرف مکر ر)

پھلنے سے پھولنے میں  ’’واؤ‘‘ زیادہ ہے۔

(۱۴)خطہ خطہ جنگ رہی ہے

دھرتی رنگارنگ رہی ہے (ص۱۳۵حرف مکرّر)

 رنگا اور رنگ میں ایک حرف ’’الف‘‘ کا ازدیاد

(۱۵)قریب تھا کہ نتیجہ دکھائی دیتا مگر

 بساطِ شب سرِراہِ سحر اُلٹ ہی گئی(ص۱۴۰حرف مکرّر)

  ’’سر‘‘ سے  ’’سحر‘‘ میں ایک حرف ’’ح‘‘ کا ازدیاد

(۱۶)مری رفعتیں مجھے یک بیک نہ سمجھ سکیں

کہیں منکشف میں ہوا نہیں کہ غبار تھا(ص۱۴۱حرف مکرّر)

 ’’یک ’’سے  ’’بیک‘‘ میں حرف ’’ب‘‘ کا زیادہ ہونا

(۱۷)خواب ٹھہر جاتے ہیں آنکھیں کھلتے ہی

 خوابوں کی تعبیریں چلتی رہتی ہیں (ص۱۵۶حرف مکرّر)

 ’’خواب‘‘ سے  ’’خوابوں ‘‘ میں ایک حرف ’’واؤ‘‘ زیادہ ہے۔

(۱۸)دریا نکل کے جا نہیں سکتے کسی طرف

کیا چال چل گیا ہے سمندر کہا نہ جائے (ص۱۵۸حرف مکرّر)

 چال اور چل میں ایک حرف’’ الف‘‘ کا ازدیاد ہے۔ راہی صاحب نے ‘‘ لا کلام میں بھی ایک شعر میں چال اور چل کا استعمال کیا ہے، وہ شعر اس مضمون کی ابتدا میں درج ہو چکا ہے۔

(۱۹)سفر کی دھوپ سے بچنے کے واسطے راہیؔ

غبارِ راہ کو ہی سایہ مان لیتا ہے (۱۵۹حرف مکرّر)

پہلے مصرعہ میں  ’’راہی‘‘ دوسرے مصرعہ میں  ’’راہ‘‘ سے راہی میں ایک حرف ’’ ی‘‘ زائد ہے۔

(۲۰)اسے ہے کام، رہنا ہے یہاں جس کو ہمیشہ

 کوئی اس کے سوارہ کر ہمیشہ کیا کرے گا(ص۳۴لاشعور)

پہلے مصرعہ میں  ’’اسے ‘‘ دوسرے مصرعہ میں  ’’اس ’’سے ‘‘ اسے  ’’میں حرف‘‘

  ’’ے ‘‘ کا زیادہ ہونا۔

(۲۱)آنکھوں نے اتنے اشک ندامت کئے بہم

 سارے گناہ دھُل گئے ہم پاک ہو گئے (ص۴۱لاشعور)

پہلے مصرعہ میں  ’’بہم‘‘ اوردوسرے مصرعہ میں  ’’ہم‘‘ سے  ’’بہم‘‘ میں  ’’ب‘‘ کازیادہ ہونا۔

(۲۲)جینا ہومراسارے جہاں کے لئے راہیؔ

 ہر ملک کا پرچم مرے مَرنے پر نگوں ہو(ص۵۰لاشعور)

  ’’مرے ‘‘ اور ’’مَرنے ‘‘ کے درمیان ایک حرف ’’ن‘‘ کا اضافہ۔

(۲۳)اسے پاؤ گے سر بسر اور ہی

 وہ نوعِ بشر ہے مگر اور ہی(ص۵۱لاشعور)

 ’’سر‘‘ سے  ’’بسر‘‘ میں حرف ’’ب‘‘ کا ازدیاد۔

 (۲۴)خود کو کبھی آئینے میں دیکھا بھی نہیں تھا

 جب دیکھنا چاہا تو وہ چہرہ بھی نہیں تھا(ص۵۷لاشعور)

پہلے مصرعہ میں  ’’دیکھا‘‘  دوسرے مصرعہ میں  ’’دیکھنا‘‘ میں حرف ’’ن‘‘ زیادہ ہے۔

(۲۵)بجھتی جو ذرا پیاس تو ہم کچھتو سمجھتے

سمجھے تھے سمندر جسے قطرہ بھی نہیں تھا(ص۵۸لاشعور)

پہلے مصرعہ میں  ’’سمجھتے ‘‘ دوسرے مصرعہ میں  ’’سمجھے ‘‘ کے درمیان حرف ’’ت‘‘ کا اضافہ۔

(۲۶)تنگدستی میں کئی بار وہ موسم آیا

جس میں پھل پھول پرائے تھے، شجر تھا میرا (ص۶۶لاشعور)

(۲۷)ایک اک کے بجائے آخر میں

 سب کی اک ساتھ آئے گی باری(ص۶۸لاشعور)

 شعر نمبر۲۶میں  ’’پھل‘‘ سے  ’’پھول‘‘  میں ایک حرف ’’واؤ‘‘ کا ازدیاد۔

 شعر نمبر ۲۷ کے پہلے مصرعہ میں  ’’ایک‘‘ اور ’’اک‘‘ دوسرے مصرعہ میں بھی ’’اک‘‘ تو شعر میں دو جگہ، اک، اک، اور ایک جگہ ’’ایک‘‘ میں حرف ’’ی‘‘ کا زیادہ ہونا تجنیس زائد ہے۔

(۲۸)اُس کی فطرت نے دیا ہے اُسے موسم کا مزاج

کبھی چڑھتا کبھی گرتا ہوا پارہ دیکھوں (ص۷۰لاشعور)

پہلے مصرعہ میں  ’’اُس‘‘ سے  ’’اُسے ‘‘ میں ایک حرف ’’ے ‘‘ کا ازدیاد۔

(۲۹)وہی تم سے کاٹے نہیں کٹ رہیں

جو راتیں ہیں میری گزاری ہوئی (ص۷۲لاشعور)

 پہلے مصرعہ میں  ’’رہیں ‘‘ دوسرے مصرعہ میں  ’’ہیں ‘‘ سے  ’’رہیں ‘‘ میں حرف ’’ر‘‘ زیادہ

(۳۰)رہا ہمیشہ ہمیں ایک دوسرے کا خیال

اُسے زمیں سے مجھے آسماں سے کام رہا(ص۸۷لاشعور)

 پہلے مصرعہ میں  ’’کا‘‘ دوسرے مصرعہ میں  ’’کام‘‘ میں حرف ’’میم‘‘ زیادہ، اور دوسرے مصرعہ میں  ’’سے ‘‘  ’’ سے ‘‘  اسے  ’’میں  ’’ے ‘‘ زیادہ ہے۔

(۳۱)تعمیر کے لئے مجھے درکار ایک عمر

 تخریب کے لئے مجھے اک لمحہ چاہئے (ص۱۱۵لاشعور)پہلے مصرعہ میں  ’’ایک‘‘  دوسرے مصرعہ میں  ’’اک‘‘ سے ایک میں حرف ’’ی‘‘ زیادہ

(۳۲) اُڑان میں نے وہ بھری کہ آسمان لے اُڑا

وہ مَیں ہی تھا جو سر سے اپنے سائبان لے اُڑا(۱۲۵لاشعور)

دونوں مصرعے کی ردیف میں  ’’اُڑا‘‘ اور پہلے مصرعہ کی ابتدا میں  ’’اُڑان‘‘ میں حرف ’’نون‘‘ زیادہ۔

(۳۳) درد اک اور مجھ کو مل جائے

زخم کا چاک تاکہ سِل جائے (ص۱۲۶لاشعور)

پہلے مصرعہ میں  ’’اک‘‘  دوسرے مصرعہ میں  ’’ چاک‘‘  میں حرف  ’’چ‘‘ زیادہ۔

(۳۴)اک دار پر ہے تو ایک در پر

کاندھوں پہ کوئی بھی سر نہیں ہے (۱۳۶لاشعور)

پہلے مصرعہ میں  ’’اک‘‘  سے  ’’ایک‘‘ میں حرف ’’ی‘‘ زیادہ اور اسی مصرعہ میں  ’’دار‘‘ اور  ’’در‘‘ سے  ’’دار‘‘ میں حرف ’’الف‘‘  زیادہ ہے۔

(۳۵)اگر ہو وجہِ تعلق تو ہم سے دُور رہو

کوئی بھی فاصلہ ہم درمیاں نہ رکھیں گے (ص۱۴۴لاشعور)

پہلے مصرعہ میں ایک جگہ ’’ہو‘‘  دسری جگہ ’’رہو‘‘ میں حرف ’’ر‘‘ زیادہ۔

 (۳۶)ہر ایک کام وقت کا مرہون ہوتا ہے

جب سُرخ ہو سلاخ تبھی اس کو موڑیئے (ص۱۴۶لاشعور)

 پہلے مصرعہ میں  ’’کا‘‘ اور ’’کام‘‘ میں حرف ’’میم‘‘ زیادہ۔

(۳۷)کیوں نہ کڑیوں کی طرح مل کے رہو آپس میں

ٹوٹنا جس کا ہو دشوار وہ زنجیربنو(۱۵۲لاشعور)

 پہلے مصرعہ میں  ’’رہو‘‘ اور دوسرے مصرعہ میں  ’’ہو‘‘ میں حرف ’’ر‘‘  زیادہ۔ غلام مرتضی راہیؔ کے کلام سے میں نے ۳۷ اشعار کو تجنیس زائد کے تحت اخذ کیا ہے، خوبصورت اشعار کے ساتھ خوبصورت تجنیس زائد بھی ہے، جو پڑھنے والوں کو محظوظ کرے گی اور مبتدیوں کو راہ بتائے گی۔

٭٭٭٭٭٭

٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول