صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


سماج کو بہتر بنائیے

مفتی تنظیم عالم قاسمی

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

 اصلاحِ معاشرہ وقت کی اہم ضرورت

آج سے نصف صدی قبل برائیاں اتنی نہیں تھیں جتنی کثرت سے آج پائی جا رہی ہیں، فحش اور منکرات کی مختلف جدید شکلوں کا چلن اس طرح عام ہو تا جا رہا ہے جس کا کچھ دنوں پہلے تصور بھی نہیں تھا، گویا سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقی کے ساتھ معاشرہ میں بے حیائیاں بھی ترقی پذیر ہیں، کہیں فیشن کہیں سیرو تفریح کہیں ٹائم پاس اور کہیں زمانہ سے ہم آہنگی کے نام پر طرح طرح کی برائیاں وضع کر لی گئی ہیں جن کی لپیٹ میں نہ صرف غیر مسلم بلکہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ ملوث ہے۔ مرد، عورت، جوان، بچہ، بوڑھا، اور امیر و غریب کے امتیاز کے بغیر بیشتر افراد دانستہ یا نادانستہ طور پر معاشرہ میں رائج منکرات کے شکار ہیں جن پر انہیں کوئی احساس یا غم نہیں، کیوں کہ یہ زمانہ کی اُپج ہے، ان سے منہ موڑ لینا ان کے نزدیک عقلمندی نہیں یا پھر تغیرات زمانہ کو اپنائے بغیر زندگی کو بے جان اور ناقص تصور کیا جاتا ہے۔  


سکھائے ہیں محبت کے نئے انداز مغرب نے

 حیا سر پیٹتی ہے، عصمتیں فریاد کرتی ہیں

بعض پرانے بڑے بوڑھوں کی زبانی بار ہا سنا ہے کہ چار پانچ دہائی قبل نوجوانوں کو سینما دیکھنے میں شر م محسوس ہوتی تھی، سنیما بینی کو جرم سمجھتے ہوئے حتی الا مکان اسے چھپانے کی کوشش کرتے تھے یہی حال تقریباً تمام برائیوں کا تھا، مگر آج مجرمین اپنے جرم پر فخر محسوس کرتے ہیں ۔  انتہائی بے با کی اور جراتمندی کے ساتھ برسرعام برائی کی جاتی ہے نہ اسے خود اپنی غلطی کا احساس ہے اور نہ ہی کوئی ٹوکنے والا یا کم از کم برائی سمجھ کر دل میں نفرت کا احساس پیدا کر نے والا ہے۔  اس کا بنیادی سبب فحش اور منکرات کی کثرت ہے یعنی برائیاں اتنی پھیل گئی ہیں کہ کوئی علاقہ، کوئی سماج، کوئی گھر بلکہ کوئی فرد اس سے محفوظ نہیں ہے، کسی نہ کسی طرح ہر شخص اس کی لپیٹ میں ہے۔  اسی کثرت اور زیادتی کے سبب لوگوں کے دلوں سے ان برائیوں کی قباحت و شناعت ختم ہو گئی اور اب برائی کے بجائے ضرورت زندگی اور سیر و تفریح کی راہ سے ہماری زندگیوں میں یہ برائیاں داخل ہو گئیں ۔ شراب نوشی، فلم بینی، زنا کاری، ناچ گانا، گالی گلوج، فحش گوئی، سود، رشوت شادی بیاہ میں غلط رسم و رواج، اسراف، فضول خرچی اور دوسری سیکڑوں برائیاں ہیں جن کی قباحت کے بیان سے کتابیں بھری ہوئی ہیں، قرآن و حدیث کے متعدد نصوص میں ان پر وعید کا تذکر ہ ہے مگر کون سا ایسا دن ہے جب کہ کوئی مسلم معاشرہ ان منکرات سے بچا ہوا  ہو، حقوق اللہ سے لے کر حقوق العباد تک اور فرائض سے لے کر اخلاقیات تک پا مال نہ کیے جاتے ہوں، حد تو یہ ہے کہ تھوڑی تھوڑی بات میں، لڑنے جھگڑنے، فحش کلامی اور ظلم و زیادتی کی ایسی بھیانک شکلیں اختیار کی جاتی ہیں جن سے اسلام تو کیا انسانیت کو شرم آنے لگتی ہے۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

  ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول