صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
سام پہ کیا گزری
اظفر مہدی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
قمیض کے بٹن بند کرتے ہوئے سام کی نظر اپنے بوڑھے انکل فریڈرک کی طرف اٹھ گئی۔ وہ ٹیبل لیمپ کی روشنی میں کسی موٹی سی کتاب کے اوپر جھکے ہوئے تھے۔ سام سوچ میں پڑ گیا، "میری پیدائش سے لے کر اب تک انہوں نے میرا خیال رکھا، مگر اب ان کا خیال کون رکھے گا؟ کل مجھے اپنے سفر پر بھی روانہ ہونا ہے اور۔۔۔۔۔"
"میں جانتا ہوں بیٹا، تم کیا سوچ رہے ہو گے، تم میری فکر نہ کرو۔" انکل فریڈرک نے سام کو اپنی طرف متوجہ پا کر کتاب سے نظر ہٹا کر کہا۔ سام نے اپنے بوڑھے انکل کے قریب پہنچ کر ان کے گلے میں بانہیں ڈال دیں، "آپ کو میرا کتنا خیال ہے انکل۔ میں نے آپ کے ساتھ زندگی کے ستائیس سال گزار دیے، مگر آپ نے ایک لمحے کے لیے بھی مجھے ماں باپ کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔" "جاؤ! تم جانے کی تیاری کرو۔" انکل فریڈرک نے پیار سے سام کے شانے تھپ تھپا کر کہا۔
سام ان کے پاس سے اٹھ کر ایک طرف چلا گیا اور انکل فریڈرک دوبارہ مطالعے میں غرق ہو گئے۔
سام جب چھوٹا تھا جب ہی اس کے ماں باپ کا انتقال ہو گیا تھا۔ ان کے انتقال کے بعد سام کے انکل فریڈرک نے ہی سام کی پرورش کی تھی۔ اس وقت انکل فریڈرک جوان تھے جب کہ سام ننھا بچہ تھا۔ اب سام ستائیس سال کا خوبصورت جوان تھا اور انکل فریڈرک کے چہرے پر جھریوں کا جال بچھ گیا تھا۔ انہیں خود بھی اس بات کا احساس تھا کہ وہ بوڑھے ہو چکے ہیں۔ ان کی بیوی کا ان کی جوانی میں ہی انتقال ہو چکا تھا۔ ان کی کوئی اولاد بھی نہ تھی۔ وہ سام کو اپنی سگی اولاد کی طرح چاہتے تھے۔ خود سام نے بھی انہیں ہمیشہ اپنے باپ کی جگہ سمجھا اور اپنے کسی عمل سے انہیں تکلیف نہ پہنچائی۔ سام ایک ذہین طالب علم بھی تھا۔ ایک روز اس نے اپنے انکل سے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ بڑا ہو کر بحری جہاز کا کپتان بننا چاہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ جب سام چھوٹا سا تھا تو انکل فریڈرک تفریحاً اس کو فلوریڈا کی بندر گاہ پر لے جایا کرتے تھے۔ اس وقت بندر گاہ پر ادھر ادھر پھرتے ہوئے سفید ٹوپی اور سفید وردی پہنے بحری کپتانوں کو دیکھ کر سام کے ننھے سے دل میں یہ خواہش اچھلتی کہ کاش وہ بحری کپتان ہوتا اور بڑے بڑے بحری جہازوں میں مسافروں کو ایک ملک سے دوسرے ملک پہنچایا کرتا۔ انکل فریڈرک کی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ کل وہ امریکا کی ریاست فلوریڈا سے برازیل کی جانب جانے والے مسافر بردار جہاز پر کپتان تو نہیں، البتہ نائب کپتان کی حیثیت سے روانہ ہو رہا تھا۔ یہ اس کے لیے کتنی خوشی کی بات تھی کہ بچپن میں جس خواہش کا اظہار اس نے اپنے انکل سے کیا تھا اس کی تکمیل ہو چکی تھی۔
٭٭٭