صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
سائبان ہاتھوں کا
پرویز اختر
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
ہم میں رنجش تھی وہ حیران ساکیوں لگتا تھا
رات بھر بیٹا پریشان سا کیوں لگتا تھا
دن پِھرے ہیں جو ہمارے تو خیال آیا ہے
آشنا ہو کے وہ انجان سا کیوں لگتا تھا
تیز قدموں سے ہی کیوں چلنا پڑا گھر کی طرف
جسم اپنا مجھے بے جان ساکیوں لگتا تھا
خواب میں لینے کو جب آئے تھے مرحوم احباب
اپنے مر جانے کا امکان ساکیوں لگتا تھا
کھا کے سو جاتا تھا پرویزؔ میں رُوکھی سُوکھی
وہ زمانہ مجھے آسان سا کیوں لگتا تھا
****
کتنی دعائیں لے کے چلا تھا
کِس نے چوما میرا ماتھا
جس کو طلب پانی کی نہیں تھی
اُس کے آنگن میں دریا تھا
دیواروں پر کالک مَل دی
شب بھر گھر میں دیپ جلا تھا
اُس نے مجبوراً بچّے کا
ایک کھلونا بیچ دیا تھا
آنکھوں میں مقتول کی پرویزؔ
قاتل کا چہرہ دیکھا تھا
*****
شور قدموں کا پہنچ جاتا ہے دروازے تک
مجھ سے کچھ پہلے ہی وہ آتا ہے دروازے تک
یوں بھی ہوتا ہے کہ جب لمبے سفر پر نکلوں
ہر قدم پر کوئی سمجھاتا ہے دروازے تک
کھٹکھٹائے کوئی دروازہ اگر رات گئے
میرا دل صحن سے گھبراتا ہے دروازے تک
جانی پہچانی سی دستک میں کشش ہے کتنی
آدمی کھنچتا چلا آتا ہے دروازے تک
اہلِ خانہ سے جو ہو جاتی ہے رنجش پرویزؔ
چھوڑنے کوئی نہیں آتا ہے دروازے تک
رات بھر بیٹا پریشان سا کیوں لگتا تھا
دن پِھرے ہیں جو ہمارے تو خیال آیا ہے
آشنا ہو کے وہ انجان سا کیوں لگتا تھا
تیز قدموں سے ہی کیوں چلنا پڑا گھر کی طرف
جسم اپنا مجھے بے جان ساکیوں لگتا تھا
خواب میں لینے کو جب آئے تھے مرحوم احباب
اپنے مر جانے کا امکان ساکیوں لگتا تھا
کھا کے سو جاتا تھا پرویزؔ میں رُوکھی سُوکھی
وہ زمانہ مجھے آسان سا کیوں لگتا تھا
****
کتنی دعائیں لے کے چلا تھا
کِس نے چوما میرا ماتھا
جس کو طلب پانی کی نہیں تھی
اُس کے آنگن میں دریا تھا
دیواروں پر کالک مَل دی
شب بھر گھر میں دیپ جلا تھا
اُس نے مجبوراً بچّے کا
ایک کھلونا بیچ دیا تھا
آنکھوں میں مقتول کی پرویزؔ
قاتل کا چہرہ دیکھا تھا
*****
شور قدموں کا پہنچ جاتا ہے دروازے تک
مجھ سے کچھ پہلے ہی وہ آتا ہے دروازے تک
یوں بھی ہوتا ہے کہ جب لمبے سفر پر نکلوں
ہر قدم پر کوئی سمجھاتا ہے دروازے تک
کھٹکھٹائے کوئی دروازہ اگر رات گئے
میرا دل صحن سے گھبراتا ہے دروازے تک
جانی پہچانی سی دستک میں کشش ہے کتنی
آدمی کھنچتا چلا آتا ہے دروازے تک
اہلِ خانہ سے جو ہو جاتی ہے رنجش پرویزؔ
چھوڑنے کوئی نہیں آتا ہے دروازے تک
***