صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
انتخاب ساغر نظامی
ساغر نظامی
جمع و ترتیب: مبارز کاشفی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزل
یہ نہیں اصلِ گلستاں، حاصلِ گلستاں ہے اور
جوشِ بہار پر نہ جا، مرحلۂ خزاں ہے اور
شاخ پہ کھِل کے ٹوٹنا، پیشِ نسیم لوٹنا
قسمتِ یاسمن ہے اور، طاقتِ باغباں ہے اور
حجلۂ یاسمن کہاں ، خار و خسِ چمن کہاں
برق و شرر کو لاگ ہے، جس سے وہ آشیاں ہے اور
دیر و حرم میں سر جھُکے، سر کے لئے یہ ننگ ہے
جھُکتا ہے اپنا سر جہاں، وہ در و آستاں ہے اور
قطعِ تعلقات بھی، قیدِ تعلقات ہے
توڑ کے رشتۂ وفا، مجھ سے وہ بدگماں ہے اور
دل سے چھپا چھپا کے یوں، آپ کو پوجتے ہیں ہم
جیسے بجائے دل کوئی عشق میں راز داں ہے اور
علمِ نِکاتِ زندگی، ضبطِ کمالِ آگہی
فطرتِ راز جُو ہے اور، منصبِ راز داں ہے اور
راہ جدا، سفر جدا، رہزن و راہبر جدا
میرے جنونِ شوق کی منزلِ بے نشاں ہے اور
ایک سفیرِ احتساب، ایک نفیرِ انقلاب
نعرۂ شیب ہے جُدا، نغمۂ نوجواں ہے اور
کشمکش خیال میں قطع سفر ہی ہو نہ جائے؟
کوششِ راہبر نہ دیکھ، جذبۂ کارواں ہے اور
ایک نوائے سوز و رَم ، ایک میں سوزو نم، نہ رَم
نغمۂ قدسیاں ہے اور نالۂ خاکیاں ہے اور
لذتِ درد کے عوض، دولتِ دو جہاں نہ لوں
دل کا سکون اور ہے، دولتِ دو جہاں ہے اور
ساغر مست اُٹھ کے خود، قبلِ سحر اُنڈیل لے
تیرے سُبو میں کچھ ابھی بادۂ ارغواں ہے اور
٭٭٭