صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


سبز پری

آصف احمد بھٹی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                           ٹیکسٹ فائل

اقتباس

بہار کی خوبصورت دن تھے اور مری کی وادی میں  بہار کا موسم تو ہمیشہ سے اپنی بھر پور جوانی پہ ہوتا ہے ، ہر طرف سبز قالین بچھ جاتی ہے ، خوبصورت اور مہکتے ہوئے جنگلی پھول کھل اُٹھتے ہیں  جن کی مہک پوری فضا کر معطر کر دیتی ہیں  ایسے ہی خوبصورت دنوں  میں  وہ لوگ ہمیشہ کچھ دن اپنی مری والی کوٹھی میں  ہی گزارتے تھے اور اِس بار بھی وہ لوگ اسلام آباد سے چل پڑے تھے ، ہمیشہ کی طرح آج بھی زاہد خود ڈرائیونگ کر رہا تھا اور اُس کے ساتھ پیسنجر سیٹ پر ثوبیہ بیٹھی ہوئی تھی اسد اور نوال پچھلی سیٹ پر تھے اور نوال اپنی عادت کے مطابق سیٹ سے ٹیک لگائے اسد کے کندھے پر سر رکھ کر سو چکی تھی ، مری کے مضافات میں  داخل ہوتے ہی اسد نے نوال کو جگانے کی کوشش شروع کر دی تھی وہ نیند کی بہت گہری تھی مگر جب اُن کی گاڑی اپنی کوٹھی کے مین گیٹ پر رکی اور چوکیدار نے گاڑی کے لیے گیٹ کھول دیا تب اسد نے نوال کو تقریباً جھنجھوڑ ہی دیا۔
کیا ہے بھائی۔وہ جھنجھلا کر بولی، وہ اسد سے پانچ سال چھوٹی تھی۔
اُٹھو بھئی!ہم لوگ پہنچ گئے ہیں۔ثوبیہ نے کہا نوال اُٹھ بیٹھی اور آنکھیں  مل کر دیکھنے لگی اسد اور زاہد اُتر کر سامان اُتارنے لگے۔
مجھے پہلے کیوں  نہیں  جگایا۔نوال نے منہ بنا لیا۔
کب سے تو جگا رہا تھا۔اسد نے بیگ نیچے رکھتے ہوئے کہا۔
اچھا!وہ شرمندہ سی ہو گئی یہ بات وہ بھی جانتی تھی کہ وہ نیند کی بہت پکی ہے چوکیدار بھی گیٹ بند کر کے آ گیا۔
السلام وعلیکم جی۔اُس نے سب کو سلام کیا زاہد اور اسد نے اُسے ہاتھ ملایا  وہ مری کا ہی رہنے والا پکی عمر کا آدمی تھا۔
کیسے ہو صید علی۔زاہد نے پوچھا۔
مالک کا بڑا کرم ہے جی۔وہ اسد سے بیگ لیتے ہوئے بولا۔میکی دیو جی(مجھے دیں  جی)ہمیشہ کی طرح نوال اُس کی گلابی اردو پر ہنس دی وہ بھی ہنس دیا۔

اقتباس)

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                           ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول