صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


سبق اردو

مشرف عالم ذوقی کے ناول ’’لے سانس بھی آہستہ‘‘ پر ایک خصوصی شمارہ

مدیر:دانش الہ آبادی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                             ٹیکسٹ فائل

نیا تجربہ۔ پروفیسر گوپی چند نارنگ

کوئی ناول نظریے کی بنیاد پر نہیں لکھا جا سکتا اور کسی مقامی یا مغربی لیک کی روشنی میں بھی نہیں لکھا جا سکتا۔ ناول فقط اندر کی آگ سے لکھا جاتا ہے۔ مبارک باد کے مستحق ہیں وہ لوگ جنہوں نے گذشتہ برسوں میں اس دور کو جھیلا ہے اور اپنی تخلیقات کے ذریعہ ایسے اقدامات کیے ہیں جن سے ناول اپنے ٹریک پر آ گیا ہے۔ قرۃ العین حیدر، انتظار حسین، انور سجاد، بلراج منیرا، سرندر پرکاش کی تخلیقات ناقابل فراموش ہیں۔ نئی کہانی وہ ہے جس میں کہانی پن کا احساس ہو۔ بیانیہ کی بحالی ہو گئی ہے۔ شاعری کا عنصر فکشن میں بے معنی ہے۔ مشرف عالم ذوقی کے ’’لے سانس بھی آہستہ‘‘ کی دنیا ادب کی دنیا میں وسیع اور آزادانہ دنیا ہے۔ ادب میں کسی ایک مقام پر ٹھہرا نہیں جا سکتا۔ ہمارے ادب میں اردو فکشن نے انگڑائی لی ہے۔ کبیر، تکا رام، بابا فرید نے جو کچھ بہت پہلے سوچا اس سوچ تک مغرب والے اب تک نہیں پہنچ پائے۔ فکشن میں موضوع کی پابندی نہیں ہونی چاہئے۔ Socio-political crisis پر تخلیق کار کیوں نہ لکھے۔ اجنبیت، بیگانیت ایسی Ideology نہیں جو کتابوں میں لکھی جائے۔ فنکاری کی بھی Ideology ہوتی ہے۔ وہ انسانیت سے محبت کرتا ہے۔ ’’لے سانس بھی آہستہ‘‘ Ideological ناول ہے۔ تہ داری ( density) اور تنوع اردو فکشن میں حیران کن ہے۔ Feminism اور علاقائیت وغیرہ نیا تجربہ ہے۔ انٹرنیٹ google وغیرہ کا سب سے زیادہ اثر ذوقی کے بیانیہ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
     (ساہتیہ اکادمی سہ روزہ سے می نار میں کی گئی تقریر کا ایک مختصر اقتباس)

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں  

   ورڈ فائل                                             ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں  مشکل؟؟؟

یہاں  تشریف لائیں ۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں  میں  استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں  ہے۔

صفحہ اول