صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


صاد اور دوسری نظمیں

طویل نظم ’صاد‘ علیحدہ یہاں دیکھیں

اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

نظمیں

ایک کہانی

بہت دیر سے میں بہت پر سکوں تھا

بڑی دیر سے وہ بھی خوش خوش بہت تھی

بڑی دیر سے میں بہ آرام بیٹھا

یہ کہتا رہا.............

       ’’ میری تھی خوش نصیبی

کہ مجھ کو ملی ہے بہت پیاری بیوی

کہ جس نے مجھے پیار سے بھی نوازا

مجھے ایک ننھی سی گڑیا بھی دی ہے

کہ اگلے مہینے کے اٹھارویں دن

جو دو سال اپنے مکمل کرے گی

بہت باتیں کرتی ہے

نٹ کھٹ بہت ہے ‘‘


بہت دیر سے وہ بھی خوش خوش بہت تھی

سناتی رہی اپنے شوہر کی باتیں

’’ ابھی اپنےدفتر سے آتے ہی ہوں گے۔

تھکے ہارے آتے ہیں ۔جب چاۓپی کر

بلاتے ہیں بچے کو ، کچھ کھیلتے ہیں

کبھی جارے ہیں پارک میں سب کو لے کر

کوئی فلم اچھی اگر چل رہی ہو

کہ شاپنگ ہی کرنےنکلتے ہیں گھر سے

کسی چینی ہوٹل میں کھاتےہیں کھانا

کبھی وہ جو ہوٹل ہے اُڈپی صد برس

وہاں اڈلی ڈوسا کھلاتے ہیں سب کو

بہت دھیان رکھتے ہیں بچے کا ‘‘ اور پھر

لجاتے ہوۓ سے کہا ۔۔۔’’ اور مرا بھی ’’


اچانک وہ رونے لگی ہچکیوں سے

کہ بچے کو مجھ سےملانے کی خاطر

جب ’اعجاز‘ کہہ کر پکارا تھا اس نے

نہ میں ضبط کر پایا اپنے بھی آنسو

اسے یہ بتا بھی نہ پایا

کہ میں نے بھی نام اپنی لڑکی کا ’نکہت‘ رکھا ہے

***

دیوی

مجھے خبر ہے

کہ عنقریب ایک دن وہ آۓ گا

جب کہ تم تم نہیں رہوگی

**
پتا نہیں تم کو درد کی اور کتنی دہلیزیں

پار کرنی ہیں

تم.......

جو دوسرے ایک تم میں تبدیل ہو رہی ہو

عمل مسلسل جو چل رہا ہے

اور اس تسلسل کی دھڑکنیں بھی

میں اپنے کانوں سے سن چکا ہوں

تمہارے پاکیزہ جسم چھوکے

میں اپنے ہاتھوں میں کچھ تحریک سا خود بھی محسوس کرچکا ہوں


بس اب وہ دن چلا آ رہا ہے

کہ جب مرے اور تمہارے ہونٹوں کے بیچ

اک فاصلہ تو ہوگا

مگر ہمیں اس کا غم نہ ہوگا

**
بس اب وہ دن چلا آ رہا ہے

تمہاری بانہیں پنڈولے جھولے بنیں گی

شاخیں یہیں رہیں گی

تمہارے سارے بدن میں جیسے کہ مسجدوں مندروں کی پاکیزگی۔تقدس

فرشتوں کے ساتھ اتر رہا ہے

میںجس کو چھونے سے ڈر رہا ہوں

تم ایک تھالی بنی ہو پوجا کی

جس کے دیپک میں تیل کچھ بھی نہیں ہے

بس دودھ جل رہا ہے


قریب آؤ ......

تمہارے سینے پہ اپنا سر پیار اور تعظیم سے جھکا دوں

مجھے یقین ہے کہ سر اٹھا کر

تم اب بھی آنسو بھری مری آنکھیں چوم کر یہ کہو گی

’’دیکھو ۔................

ہمارے ننھے کے چاند چہرے پہ یہ ستارہ سی آنکھیں

بالکل تمہاری ایسی ہیں

آئینہ دیکھ آؤ جاکر .....................‘‘


***

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول