صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
رباعیاتِ فراز
احمد فراز
جمع و ترتیب: محمد بلال اعظم
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
رباعیات
ظلمات کو موجِ نور کیسے سمجھیں
پھر برق کو طور کیسے سمجھیں
مانا کہ یہی مصلحت اندیشی ہے
ہم لوگ مگر حضور کیسے سمجھیں
٭٭٭
آشوب گہہِ دہر کے سوداگر ہیں
مغرب کے کسی شہر کے سوداگر ہیں
تم آبِ حیات مانگتے ہو ان سے
جو لوگ فقط زہر کے سوداگر ہیں
٭٭٭
یا اپنے رفیقانِ سفر سے کٹ جاؤ
یا سیلِ حوادث کے مقابل ڈٹ جاؤ
رستے کا غبار کیوں بنے ہو چھٹ جاؤ
جب بڑھ نہیں سکتے تو پرے ہٹ جاؤ
٭٭٭