صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


رب کی آنکھ سے

اسد علی

ڈاؤن لوڈ کریں 

      ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

                          انگور کی بیل میں لپٹا ہوا شہر

    میری کھڑکی سے ایک شہر نظر آتا تھا۔اونچے سفیدے اور دیودار کے درخت،گلیوں میں کھیلتے ہوئے بچے، سائیکل چلاتے ہوئے چھابڑی والے،چست لباس پہنے لڑکیاں،گلی کی نکڑ پر باتوں کے پنجروں میں پھڑپھڑاتے بوڑھے،چھوٹی چھوٹی دکانوں میں بیٹھے خلاؤں میں گھورتے دکاندار۔۔۔۔۔۔۔۔میری کھڑکی سے ایک پورا شہر نظر آتا تھا۔

    ایسے میں جب ایک انگور کی بیل نے بڑھتے بڑھتے کھڑکی کے نچلے کونے سے جھانکا تو وہ مجھے کسی مہیب اژدہے کی طرح نظر آئی جو پورے شہر کو کھانے کو چلا آتا تھا۔میں بہت چلایا۔میں نے ہر ممکن طریقے سے شہر کے لوگوں کو متنبہ کرنے کی کوشش کی مگر شیشے کے پیچھے سے میری آواز بہت مدھم ہو جاتی تھی اور پھر باہر شور بھی تو کتنا تھا۔۔۔۔۔چھابڑی والوں کا شور،رکشاؤں کا شور، ورک شاپوں سے امڈتی مستریوں کی پکار۔ایسے میں ایک بوسیدہ گھر کی کھڑکی میں چلاتے بوڑھے کی آواز کون سنتا؟

    پر پھر بھی کبھی کبھار مجھے لگا جیسے کسی گزرتے راہگیر نے میری آواز سنی ہو اور وہ چلتے چلتے ٹھہر گیا ہو اور اس نے رک کر شاید مجھے دیکھا بھی ہو۔اور ہماری آنکھیں گویا ایک لمحے کو ملی بھی ہوں۔۔۔۔۔پر پھر وہ کچھ بڑبڑائے۔کچھ دیر منتظر رہے اور کندھے اچکا کر چل دیے۔پتہ نہیں وہ کیا کہہ رہے تھے؟شیشے کے پیچھے دور نیچے گلی سے آتی آواز بڑی مدھم ہو جاتی ہے۔

    کون جانے وہ بس اتنا کہتے ہوں کہ

    ’’ بابا جی!  ایک اژدہا تیرے گھر کو کھائے جاتا ہے۔کوئی جتن کر سکتے ہو تو کر لو۔‘‘

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں  

      ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول