صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


روزے اور حج کے مسائل

فیض الابرار صدیقی
جمع و ترتیب:اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

رمضان کی فرضیت

 رمضان کے روزے ہر مکلف مسلمان مرد و عورت پر فرض ہیں اور جو بچے اور بچیاں سات سال کے ہو جائیں اور وہ روزے رکھ سکتے ہوں تو ان کے لئے رمضان کے روزے رکھنا مستحب ہے اور ان کے سرپرست کا یہ فرض ہے کہ طاقت رکھنے کی صورت میں انہیں نماز کی طرح روزے کا بھی حکم دیں۔  اس مسئلہ کی بنیاد اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم اللہ کا تقویٰ  اختیار کرو روزے کے چند گنتی کے دن ہیں تو جو شخص تم میں سے مریض ہو یا سفرمیں ہو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔ ( البقرۃ:183۔184)

 اور اسی طرح ارشاد فرمایا: رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا  جو لوگوں کو راہ بتلاتا ہے اور اس میں ہدایت کی اور حق کو ناحق سے پہچاننے کی کھلی کھلی نشانیاں ہیں  پس تم میں سے جو شخص یہ مہینہ پائے وہ اس کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفرمیں ہو وہ دوسرے دنوں میں اس کی گنتی پوری کرے۔ (سورۃ البقرۃ:185)

 اور سیدناعبداللہ بن عمرؓ کی حدیث ہے کہ رسولﷺ للہ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم  اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکاۃ دینا اور رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا۔(متفق علیہ)

نیز جبرائیل علیہ السلام نے جب رسول  صلی اللہ علیہ و سلم سے اسلام کے بارے میں سوال کیا تو آپؐ نے فرمایا : اسلام یہ ہے کہ تم اس بات کی شہادت دوکہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد  صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرو اور زکاۃ دو اور رمضان کے روزے رکھو اور استطاعت  ہو تو بیت اللہ کا حج کرو۔

نیز صحیحین میں سیدناابوہریرہؓ سے یہ حدیث بھی مروی ہے کہ نبی محترم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایمان کے ساتھ اجر و ثواب طلب کرتے ہوئے رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ تمام صغیرہ گناہ معاف کر دیئے گئے۔

دوسری حدیث میں آپ  صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے کہ آدمی کا ہر عمل اسی کے لئے ہے ایک نیکی کا بدلہ دس گنا سے سات سوگنا تک ہے البتہ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اسے اس کا بدلہ دونگا اس نے میرے لئے اپنی شہوت سے کنارہ کشی کی اور کھانا پینا ترک کیا اور روزہ دار کے لئے خوشی کے دو موقع ہیں ایک موقع وہ ہے جب وہ روزہ افطار کرتا ہے اور دوسراموقع وہ ہو گا جب وہ اپنے پروردگارسے ملاقات کرے گا۔  اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔ (متفق علیہ)

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول