صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
روحِ شام و سحر
عزیز حامد مدنی
ترتیب و تدوین: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
کیا ہوئے، باد بیاباں کے پکارے ہوئے لوگ
چاک در چاک، گریباں کو سنوارے ہوئے لوگ
خوں ہوا دل، کہ پشیمان صداقت ہے وفا
خوش ہوا جی، کہ چلو آج تمہارے ہوئے لوگ
یہ بھی کیا رنگ ہے اے نرگس خواب آلودہ
شہر میں سب ترے جادو کے ہیں مارے ہوئے لوگ
خط معزولیِ ارباب ستم کھینچ گئے
یہ رسن بستہ صلیبوں سے اتارے ہوئے لوگ
وقت ہی وہ خط فاصل ہے کہ اے ہم نفسو
دور ہے موج بلا، اور کنارے ہوئے لوگ
اے حریفان غم گردش ایام، آؤ
ایک ہی غول کے ہم لوگ ہیں، ہارے ہوئے لوگ
ان کو اے نرم ہوا، خواب جنوں سے نہ جگا
رات مئے خانے کی آئے ہیں گزارے ہوئے لوگ
٭٭٭
تازہ ہوا بہار کی، دل کا ملال لے گئی
پائے جنوں سے حلقۂ گردش حال لے گئی
جرات شوق کے سوا، خلوتیان خاص کو
اک تیرے غم کی آگہی، تا بہ سوال لے گئی
شعلہ دل بجھا بجھا، خاک زباں اڑی اڑی
دشت ہزار دام سے ، موج خیال لے گئی
رات کی رات بوئے گل، کوزہ گل میں بس گئی
رنگ ہزار میکدہ، روح سفال لے گئی
تیز ہوا کی چاپ سے ، تیرہ بنوں میں لو اٹھی
روح تغیر جہاں، آگ سے فال لے گئی
نافۂ آہوئے تتار، زخم نمود کا شکار
دشت سے زندگی کی رو ، ایک مثال لے گئی
ہجر و وصال و نیک و بد، گردش صد ہزار و صد
تجھ کو کہاں کہاں مرے، سرو کمال لے گئی
نرم ہوا پہ یوں کھلے، کچھ تیرے پیرہن کے راز
سب ترے جسم ناز کے، راز وصال لے گئی
ماتم مرگ قیس کی، کس سے بنے گی داستاں
نوحۂ بے زباں کوئی، چشم غزال لے گئی
٭٭٭