صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
رنگ شکلیں بدلتے ہیں
خالد شریف
ترتیب و تدوین: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
نظمیں
سوال
میں تو بس یہ جانتا ہوں
وہ اگر میرا ہے
وہ آنکھیں وہ بانہیں وہ نگاہیں
گیسوؤں کی وہ پناہیں
گر میری ہیں
وہ بدن کا لوچ وہ باتوں کا افسوں
وہ مدھر پاکیزگی، شوخی، حیا
فطرت کا وہ اُجلا سجیلا پن
وہ لب لعلِ بدخشاں
اور ماتھے پر اُبھرتے وہ سویرے
گر میرے ہیں
گفتگو کا فن کہ لفظوں کا مقدر جاگتا ہو
خامشی کا وہ تقدس کہ تکلّم سرنگوں ہو
مسکراہٹ، کھلتی کلیوں کا تحیر
گنگناہٹ زندگی کی لہر
چاہت خواب دیسوں میں کھِلے خود رو گلابوں کی طرح
خود سر بھی اور حساّس بھی
نازک بھی اور پُر خار بھی
گر یہ کبھی کچھ یہ کبھی کچھ میرا اپنا ہے
وہ میرا ہے
تو پھر میں کس لیے آوارہ پتوّں کی طرح صحرا بہ صحرا
کُو بہ کُو قریہ بہ قریہ پھر رہا ہوں
٭٭٭
ایک خط
چمن زادوں سے کہنا
دل نے ایسے زخم کھائے ہیں
وہ صدمے آزمائے ہیں
کہ اب لحنِ ہوَا میں وحشتِ افتادگی ہے
اور نہ اندھی آنکھ خوابوں کو ترستی ہے
چمن زادوں سے کہنا
تم نے وہ باتیں بھُلا دی تھیں
تو اب کیوں دل کو خانوں میں مقید کر رہے ہو
جانتے ہو
ہم تو ذوقِ قیدِ ہستی کے پرانے خوشہ چیں ہیں
جانتے ہو
ہم نے صدیوں کی گراں خوابی کو خود اپنا مقدّر کر لیا تھا
جانتے ہو
وحشتِ افتادگی لذّت ہے
اور لذّت تو زخموں کے عقب سے آنے والی
اُس حرارت کو کہا کرتے ہیں
جو صدموں کو کندن کر دیا کرتی ہے
٭٭٭