صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
رمضان المبارک اور تین قسم کے لوگ
مولانا ابو الکلام آزاد
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
قرآن کریم نے اِعتقاد و اعمال اور تعلق الٰہی کے لحاظ سے انسانوں کو تین جماعتوں میں تقسیم کیا ہے:
﴿فَمِنْہمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہ، وَمِنْہُمْ مَّقْتَصِدٌ وَّمَنْہُمْ سَابِقٌ بِالْخَیْرَاتِ بِاِذْنِ اللّٰہِ، ذٰلِکَ ہُوَ الْفَضْلُ الْکَبِیْرُ﴾ (۳۵:۳۲) ’’پس ان میں سے ایک گروہ تو احکامِ الٰہی سے سرتابی کر کے اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے۔ ایک گروہ درمیانی حالت میں ہے، اور ایک ایسا بھی ہے کہ اللہ کے حکم سے نیکیوں کے کرنے میں آگے بڑھا ہوا ہے‘‘
سویہ آخری حالت اللہ کا بہت ہی بڑا افضل ہے جو وہ اپنے بندوں پر کرتا ہے!
فی الحقیقت انسان کے اَعمال و اخلاق کی یہ ایک ایسی جامع اور قدرتی تقسیم ہے جس کی صداقت ہر حیثیت اور ہر پہلو سے دیکھی جا سکتی ہے اور نیکی کے کاروبار کا کوئی میدان ایسا نہیں ہے جہاں یہ تین گروہ نظر نہ آتے ہوں۔ ماہِ رمضان المبارک کے احترام و تعظیم اور حکم صیام کی تعمیل کے لحاظ سے بھی غور کریں تو آج بھی ہم میں یہ تینوں گروہ موجود ہیں۔ ایک گروہ تارکین صیام کا ہے جو روزہ رکھتا ہی نہیں۔ دوسرا صائمین کا ہے جو روزہ تو رکھتا ہے، پر افسوس کہ اس کی حقیقت اپنے اوپر طاری نہیں کرتا۔ تیسرا گروہ اِن مومنین صالحین کا ہے جنہوں نے روزہ کی اصلی حقیقت کو سمجھا ہے اور وہ احتساب اور تقویٰ کے ساتھ ماہِ مقدس بسر کرتا ہے…
ذیل میں ہم ان تین گروہوں کے متعلق بیان کرتے ہیں:
٭٭٭