صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
رمضان المبارک
نا معلوم
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
روزے کی حقیقت
روزے کے لیے قرآن پاک نے جو لفظ استعمال کیا ہے وہ صوم ہے۔ صوم کے لغوی معنی روکنا اور خاموشی کے ہیں۔ گویا صوم کے معنی کسی کام سے رک جانے کے ہیں، خواہ اس کا تعلق کھانے پینے سے ہو یا بات چیت کرنے اور چلنے پھرنے سے ہو۔ اسی وجہ سے گھوڑا چلنے پھرنے یا چارہ کھانے سے رک جائے تو اسے صائم کہتے ہیں اور دوپہر کے وقت کو بھی صوم کہتے ہیں اس تصور کے ساتھ کہ اس وقت سورج وسط آسمان میں رک جاتا ہے۔
اس تشریح سے معلوم ہوا کہ درحقیقت کسی چیز سے رک جانے کی کیفیت کا نام صوم ہے۔ روزہ حقیقت میں اسی شخص کا ہے جو روزے کی حالت میں تو کھانے پینے اور جنسی خواہش کو پورا کرنے سے باز رہے لیکن گناہوں کے ارتکاب اور ناپسندیدہ طرز عمل کو ہمیشہ کے لیے ترک کر دے۔
روزہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے لیے ہر چیز سے فارغ کر لینے اور کامل طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہنے کا نام ہے۔ اس پہلو سے روزے کو اعتکاف سے بڑی مناسبت ہے یہی وجہ ہے کہ اعتکاف کے ساتھ روزہ رکھنا ضروری سمجھا گیا ہے بلکہ قدیم شریعت میں تو روزے کی حالت میں بات چیت سے بھی احتراز کیا جاتا تھا،چنانچہ قرآن پاک میں آتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے موقع پر حضرت مریم علیہ السلام بے حد پریشان ہوئیں اور انہوں نے یہاں تک کہا کاش میں اس سے پہلے مر جاتی اور لوگ مجھے بھول جاتے،اس وقت انہیں تسلی دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔
{فَکُلِیْ وَ اشْرَبِیْ َوَ قَرِّیْ عَیْنًا ج فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا لا فَقُوْلِیْ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُکَلِّمَ الْیَوْمَ اِنسِیًّا} (مریم ۲۶)
((پھر تو اگر کسی آدمی کو دیکھے تو(اشارے سے ) کہہ دینا میں نے تو رحمان کے لیے روزے کی نذر مانی ہے،میں آج کسی آدمی سے نہ بولوں گی۔))
روزہ میں انسان کو فرشتوں سے بڑی حد تک مشابہت حاصل ہوتی ہے۔ فرشتے کھانے پینے کی ساری ضرورتوں سے عاری ہیں۔ ان کی غذا اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء اور تسبیح و تہلیل ہوتی ہے۔ روزہ کی حالت میں مومن بندہ بھی خواہشات نفس اور کھانے پینے سے کنارہ کش ہو کر اللہ تعالیٰ کی بندگی اور عبادت میں مصروف نظر آتا ہے۔
***