صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


رَہروِ تفتہ

نیر مسعود

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

اقتباس

(پس منظر میں مسلسل ہلکی المیہ موسیقی۔ دروازہ کھلنے کی دھیمی آواز)


 باقر علی خاں: داروغہ کلّو، کیا ہے؟

کلّو: بیگم صاحب نے خیر خبر پوچھی ہے۔

باقر علی خاں: وہی حال ہے۔ کہو دعا کریں۔ خضر مرزا، جاؤ بیٹا تم دادی کے پاس رہو۔ انھیں لیتے جاؤ داروغہ کلّو۔ روتے کیوں ہو؟ تم تو ان کو اور پریشان کر دو گے۔

کلّو: (روتے ہوے) میاں، چودہ برس کی عمر سے ان کی خدمت میں ہوں۔ نوکر ہوں، لیکن مرزا صاحب نے بیٹوں کی طرح رکھا ہے۔ کیسی کیسی دل داری کرتے تھے، اب آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ رہے ہیں۔

باقر علی خاں: (ٹھنڈی سانس) ہاں بھائی، سچ کہتے ہو۔ (بلند تر آواز) تشریف لائیے۔ آئیے، اِدھر نکل آئیے۔

دوست: الله! اب کیا حال ہے؟

باقر علی خاں: بےہوش ہیں، کچھ رہ نہیں گیا ہے۔

دوست: نہیں! کیوں کر یقین کروں! ابھی کل ہی تو خواجہ الطاف حسین ان کو دیکھ کر گئے ہیں۔ بتاتے تھے کہ اس وقت نواب علاؤ الدین خاں کو خط لکھوا رہے تھے۔

باقر علی خاں: جی ہاں، اور خط میں یہ فقرہ بھی لکھایا تھا کہ میرا حال مجھ سے کیا پوچھتے ہو، ایک آدھ روز میں ہمسایوں سے پوچھنا۔ اُس وقت بھی کئی پہر کے بعد ہوش آیا تھا۔

دوست: ہَے ہَے، خواجہ سے یہی فقرہ سن کر تو مجھے خیال ہوا تھا کہ اب ماشا الله رو بہ صحت ہیں۔ یہ تو گمان بھی نہ تھا کہ اس نوبت کو پہنچ گئے ہوں گے۔ بھلا جسے ایسے فقرے بولنے کا دماغ ہو․․․

باقر علی خاں: دماغ نے ان کا ساتھ کب چھوڑا۔ کئی دن سے بےہوشی طاری ہے۔ لیکن ذرا دیر کو ہوشیار ہوتے ہیں تو وہی میرزا اسد الله․․․

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول