صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


حیات  قطب عالمؒ

مرتبین:  مطیع الرحمٰن نعیمی، عبدالرشید صاحب  شیخ  ( ابہامؔ  رشید) ، شیخ خواجہ معین الدین  احمد (محمد عثمان عطار)،  انصاری  محمد حسین ( وفاؔ  جونپوری)،  شیخ  غلام رازق

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

اِسلامی تصوّف

    تعریف کے لائق صرف اُس خدا کی ذات ہے جو اپنے جلال کے ساتھ منفرد ہے۔  جلال کے ساتھ یکتا ہے۔  اپنی احدیّت کے ساتھ سر بلند ہے۔ اپنی صمدیت کے ساتھ پاک ہے۔ کوئی نظیر اس کے مشابہ نہیں ہو سکتی۔ پاک ہے وہ ذات جو عزیز ہے اور حکیم ہے۔ سمیع ہے۔ اور بصیر ہے۔  وہ خبیر اور قدیر ہے۔  اس نے مخلوقات کو اپنی قدرت سے وُجو ٗد بخشا۔ انہیں اپنی رُبوبیت کے ذریعے اپنی معرفت عطا کی۔ اُن میں سے بہترین اور نیک لوگوں کو چن لیا۔  ان میں سے جسے جس خصوصیت سے چاہا مختص فرمایا۔ اپنی مرضی کے مطابق اِحکامات کا پابند بنایا۔

    بندے اس کے حکم کے سامنے عاجزی کرتے ہیں اس کی حکومت میں وہی ہوتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔  اس کے اندر صرف وہی اُمور حاصل ہو سکتے ہیں جو تقدیر میں لکھے جا چکے ہیں ۔  بندوں کے تمام اعمال کا وہی خالق ہے۔ رسولوں کو الگ الگ قوموں کی طرف بھیجنا اس پر واجب نہ تھا اس کے باوجود وہ قوموں کی طرف رسولوں کو بھیجتا رہا۔  انبیاء علیہ م السلام کی زبانی اس کے بندوں کو اس طرح غلام بنا رکھا ہے کہ اس پر کوئی اِعتراض نہیں کر سکتا۔  اُس نے واضح موجودات اور روشن آیات کے ساتھ ہمارے پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی تائید اس طرح کی کہ کوئی عذر باقی نہ رہا۔  رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ ظاہری کے دَوران موجود مسلمان بزرگوں نے رسول اللہ ﷺ کی صحبت کے سوا کسی اور نام کو اپنے لیے پسند نہیں کیا۔ اس لیے کہ ان کے لیے رسول اللہ ﷺ کی صحبت سے بڑھ کر کوئی اور فضیلت ہو نہیں سکتی تھی۔ اسی صحبتِ رسول کی بنیاد پر اُنہیں ’  صحابہ  ‘  کہا گیا۔  اُن کے بعد کے زمانے میں آنے والے لوگ جنہیں صحابۂ  کرام کی صحبت حاصل ہوئی تھی انہیں ’ تابعین‘ کہا گیا۔  اس کے بعد کے زمانے میں جن لوگوں کو تابعین حضرات کی صحبت حاصل ہوئی انہیں ’ تبع تابعین‘ کہا گیا۔

    اس کے بعد اللہ کے جن نیک اور برگزیدہ بندوں نے دینی علوم حاصل کرنے کو ہی اپنی پہچان (شعار) بنا لیا تھا۔ انہیں انبیائے کرام کا وارث ہونے کا فخر حاصل ہوا۔  ان کی تین قسمیں بتائی گئی ہیں  :

    .1    محدثین

    .2    فقہاِ   اور

    .3    صوفیائے کرام

    اِن حضرات نے علم قرآن،علمِ حدیث و بیان اور علم حقائقِ ایمان میں کافی دسترس حاصل کی۔ یہ لوگ علم و عمل اور حقیقتِ حال کے جاننے والے ہوتے ہیں ۔  اس میں انہیں اتنا ہی حصہ ملتا ہے جتنا کہ انہوں نے حاصل کیا ہوتا ہے۔ کسی کو یہ کمال نہیں ہوتا کہ وہ تمام علوم کا احاطہ کر سکے جو جس کسی مقام پر فائز ہے  وہ اللہ ہی کے فضل سے ہے۔ 

 ٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول