صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


قرآن اور بائبل کے دیس میں 

محمد مبشر نذیر

ڈاؤن لوڈ کریں 

 حصہ اول   ورڈ فائل

حصہ دوم     ورڈ فائل

اردن کا سفر


سعودی عرب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کی سیرت طیبہ سے متعلق سائٹس کا میرا سفر مکمل ہو چکا تھا۔ اب میرا ارادہ تھا کہ سابقہ انبیاء کرام بالخصوص بنی اسرائیل کی جانب مبعوث کیے جانے والے انبیاء کرام علیہم السلام سے متعلق سائٹس کا سفر کیا جائے۔ اس کے علاوہ بحیرہ مردار اور اہرام مصر دیکھنے کی خواہش بھی شدید تھی۔ ان سب عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے اردن اور مصر کے سفر کا ارادہ کیا۔

اردن اور مصر کا راستہ

اس سفر کی تیاری میں نے چھ ماہ قبل ہی شروع کر دی۔ اس معاملے میں دفتر کے ایک کولیگ احمد نادر امام سے مجھے بہت سے ضروری معلومات حاصل ہوئیں۔ احمد مصر کے رہنے والے ہیں اور متعدد مرتبہ بذریعہ سڑک جدہ سے قاہرہ جا چکے ہیں۔ انہوں نے مجھے ایک اور کولیگ محمد فہیم سے بات کرنے کے لئے کہا کیونکہ فہیم گزشتہ سال بذریعہ سڑک قاہرہ گئے تھے ، اس لئے ان سے تازہ ترین معلومات ملنے کا امکان تھا۔ جب میں نے فہیم سے بات کی تو وہ بڑے شرمندہ ہوئے۔ کہنے لگے ، "واللہ! مجھے مصر کے راستے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ پچھلے سال میں نے تو ایک دوست کی گاڑی کے پیچھے اپنی گاڑی لگائی تھی۔ مجھے نہیں معلوم وہ کن کن راستوں سے گزار کر مجھے قاہرہ لے گیا۔" واضح رہے کہ جدہ سے قاہرہ کا فاصلہ کم و بیش1600  کلومیٹر تھا۔ اردن کے بارے میں معلومات فلسطینی اردنی دوستوں رامی اور اسماعیل سے حاصل کیں۔
    میں نے گوگل ارتھ کے ذریعے اردن اور مصر کا تفصیلی جائزہ لیا۔ ایک ایک سائٹ کے بارے میں انٹرنیٹ کے ذریعے ضروری معلومات حاصل کیں۔ سڑکوں کے نیٹ ورک اور نقشوں کو سمجھا۔ مصر اور اردن کے سفارتخانوں سے ویزا کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور سفر کا پکا ارادہ کر لیا۔

ویزا پراسیسنگ اور کاغذات کی تیاری

جب میں ویزا حاصل کرنے مصر کے سفارتخانے گیا تو کاؤنٹر پر ایک نہایت ہی نستعلیق صاحب تشریف فرما تھے۔ پاکستانی پاسپورٹ دیکھ کر وہ کچھ جھجکے لیکن پھر میرا سعودی اقامہ اور کمپنی کا لیٹر دیکھنے کے بعد انہوں نے صرف دس منٹ میں ویزا لگا کر پاسپورٹ میرے حوالے کر دیے۔ اردن کے سفارتخانے میں ایک مظلوم صورت صاحب موجود تھے جن کی کوشش تھی کہ کوئی ویزا حاصل نہ کر پائے۔ مجھے کہنے لگے اگر آپ ٹورسٹ ویزا چاہتے ہیں تو اپنی ایمبیسی سے لکھوا کر لائیے اور اگر ٹرانزٹ ویزا چاہیے تو میں ابھی لگا دیتا ہوں۔ ٹرانزٹ ویزا تین دن کا ہوتا ہے جو اردن کی سیاحت کے لئے کافی تھا اس لئے میں نے اسی پر اکتفا کیا۔
    اس کے بعد اگلا مرحلہ گاڑی کے لئے ٹرپ ٹکٹ بنوانا تھا جس کی حیثیت گاڑی کے پاسپورٹ کی ہوتی ہے۔ اس کے لئے سعودی عرب میں مختلف ایجنسیاں موجود ہیں۔ میں ایک ایجنسی کے دفتر گیا جنہوں نے ضروری کاغذات لے کر پندرہ منٹ میں ٹرپ ٹکٹ مع انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس کے میرے حوالے کر دی۔ اب ہم سفر کے لئے قانونی طور پر بالکل تیار تھے۔

***

ڈاؤن لوڈ کریں 

 حصہ اول   ورڈ فائل

حصہ دوم     ورڈ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول