صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
قرطاس عقیدت
مدیر: محمد امین
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
حمدٍ
ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی
یہ کائنات یہ رنگ بہار تیرا ہے
فلک کا روپ زمیں کا نکھار تیرا ہے
صبا میں رقص، گلوں میں خمار تیرا ہے
چمن چمن شجر نغمہ بار تیرا ہے
جگر میں سبزہ و شبنم کے ہے لہو تیرا ہے
سکوت آتش گل میں شرار تیرا ہے
سرود ہستی دوراں میں تیری شیرینی
ندی کا گیت، رم جوئبار تیرا ہے
مقام شوق و مسافت کا مدعا تو ہے
یہ راہ تیری ہے یہ رہگذار تیرا ہے
مری غزل، مرا نغمہ، مری نوا تو ہے
مرے وجود کا یہ لالہ زار تیرا ہے
مرے خدا دل عاشق کو آئینہ کر دے
یہ فکر، یہ سخن شعلہ بار تیرا ہے
٭٭٭
مدہوش بلگرامی
یہ عرش و فرش یہ شمس و قمر بھی تیرے ہیں
یہ جانور یہ پرندے ، بشر بھی تیرے ہیں
یہ شاخ گل بھی ہے تیری ثمر بھی تیرے ہیں
فقط یہی نہیں برگ و شجر بھی تیرے ہیں
ہر ایک شئے پہ ہے تیرا ہی اختیار یہاں
یہ سیم و زر ہیں ترے یہ گہر بھی تیرے ہیں
ازل سے ہے تری مٹھی میں وقت کی رفتار
یہ ماہ و سال یہ شام و سحر بھی تیرے ہیں
عدم تجھی سے تجھی سے وجود ممکن ہے
مکاں بھی تیرا ہے یہ بام و در بھی تیرے ہیں
کسی مقام پہ ٹھہروں کہیں سے بھی گزروں
سفر بھی تیرے ہیں رخت سفر بھی تیرے ہیں
قیام ہو کہ وہ سجدہ رکوع ہو کہ سلام
یہ دست و بازو یہ شانے یہ پر بھی تیرے ہیں
جو تیری حمد میں مدہوش نے پروئے ہیں
وہ حرف و لفظ سبھی معتبر بھی تیرے ہیں
٭٭٭٭٭٭