صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


قواعدِ عربی، ایک مبتدی کی نظر سے

محمد خلیل الرحمٰن

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                ٹیکسٹ فائل

اقتباس

علم النحو کی تعریف عربی میں کچھ یوں کی جاتی ہے۔


النحو علم با صول یعرف بھا احوال اواخر الثلاث من حیث الاعراب والبنائ و کیفیت ترکیب بعضھا مع بعض۔


یعنی علم نحو ایسے قوانین کے جاننے کا نام ہے جن سے دو چیزوں کی پہچان حاصل ہوتی ہے۔


۱۔ تینوں کلموں یعنی اسم، فعل، حرف کی آخری حالت معلوم ہوتی ہے اس لحاظ سے کہ وہ معرب ہے یا مبنی۔


۲۔ کلموں کو آپس میں جوڑ کر جملہ بنانے کی ترکیب معلوم ہوتی ہے۔


آیئے اب دیکھتے ہیں کہ معرب اور مبنی کی کیا تعریف ہے۔


معرب


معرب کے لغوی معنی ہیں، اظہار کی جگہ اور اصطلاح میں معرب وہ کلمہ ہے جس کا آخری حرف ہمیشہ بدلتا رہتا ہو۔ پس جس کے سبب سے یہ تبدیلی رونما ہوتی ہے اس کو عامل کہتے ہیں اور جو چیز آخری حرف سے بدلتی ہے اس کو اعراب کہتے ہیں۔ جیسے کہ زیدُ ہماری گذشتہ مثال میں معرب ہے، جاء وغیرہ عامل ہیں۔ دو پیش، دو زبر اور دو زیر وغیرہ اعراب ہیں۔ اور دال محل اعراب ہے یعنی وہ جگہ جہاں اعراب واقع ہو رہے ہیں اور یہ کلمہ کا آخری حرف ہوتا ہے۔


مبنی


مبنی کے لغوی معنی ہیں بنائ کیا ہوا۔ اور اصطلا ح میں مبنی وہ کلمہ ہے جو ہمیشہ ایک حال پر رہتا ہے۔ یعنی عامل کے بدلنے سے اس کی آخری حرکت میں کچھ تبدیلی نہیں ہوتی۔ جیسے ’’جاء ھٰذا، را،ٰیت ھٰذا، اور مررت بھٰذا ‘‘ ان مثالوں میں ھٰذا مبنی ہے اور ہر حالت میں  یکساں ہے۔


اب آخر میں ایک دلچسپ نکتہ پیش خدمت ہے۔ ان اعراب کو بالترتیب رفع(پیش) نصب (زبر) اور جر (زیر) کہتے ہیں۔ بعض اوقات اعراب کی یہ حالت ظاہر ہوتی ہے اور بعض اوقات ظاہر نہیں ہوتی۔ ہر دو صورتوں میں ان حالتوں کو حالتِ رفعی (پیش کے ساتھ) حالتِ نصبی (زبر کے ساتھ) اور حالتِ جری (زیر کے ساتھ) کہا جاتا ہے۔


مثال کے طور پر اسمِ تثنیہ کا صیغہ ہو تو حالتِ رفعی میں اس کے آخر میں  ن ِ اور حالتِ نصبی و جری میں  ینِ لگا تے ہیں جیسے کتب الرجلانِ مکتوبینِ الیٰ المرٰتینِ (دو مردوں نے دو خط دو عورتوں کی طرف لکھے )۔ گویا رجلانِ، مکتوبانِ، مراٰتانِ آخری حرکت یعنی زیر کے باوجود حالتِ رفعی میں کہلاتے ہیں۔ اور رجلینِِِ، مکتوبینِ، مرا،تین ِ آخری حرکت یعنی زیر کے با وجود حالتِ نصبی و حالتِ جری میں کہلاتے ہیں۔


دراصل اعراب کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک اعرابِ بالحرکۃ جو زیر زبر پیش سے ظاہر کیا جاتا ہے اور دوسرا اعرابِ بالحروف، جو بعض حروف کی زیادتی سے ظاہر کیا جاتا ہے۔


یہ گو یا اس طویل بحث کا نکتہ، آغاز ہے جسے علم النحو کہا جاتا ہے۔ یعنی کلمہ کی تین حالتوں اسم فعل اور حرف میں سے کون کونسے اسم، فعل معرب ہیں اور کون کون سے اسم و فعل مبنی ہیں (واضح رہے کہ سارے حروف مبنی ہیں، یعنی ان کی حالت کسی بھی طرح کے استعمال میں یکساں رہتی ہے )۔ نیز اسم کی کتنی قسمیں ہوتی ہیں، فعل کون کون سے ہوتے ہیں، اور حروف کتنے اور کتنی قسموں کے ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ نحو کے عوامل کون کون سے ہوتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول