صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


قرطبہ کا قاضی

ڈرامہ

سید امتیاز علی تاج

ڈاؤن لوڈ کریں  

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

                             اقتباس

    حلاوہ: کیسی کالی صبح۔ میرے رب کیسی کالی صبح!


    عبداللہ: کالی اندھوں کے لیے! ان بد فالوں کے لیے جو گھٹنوں پر سر رکھے نحس کلمے منہ سے نکالتے ہیں۔ پر رب العالمین کے فضل و کرم سے ابھی آنکھوں والے بھی موجود ہیں۔ تیری طرح سب اندھے نہیں ہو گئے۔


    حلاوہ: ( اس کی پرواہ نہیں کرتی) یہ صبح دیکھنے کو میں کیوں زندہ رہ گئی! جس کے دودھ کی دھاروں نے اسے جان بخشی تھی۔ الٰہی تین دن کا تھا جب بیگم نے آنکھیں بند کیں، صرف تین دن کا۔ تب میں نے۔۔۔ ۔۔۔ میرے سوا دودھ کس کے تھا۔ اسے دودھ دیا، اور زندگی دی۔ اور میرے رب آج کا دن تمام ہونے پر میرا لال کیا ہو گا!


    عبداللہ: زندہ ہو گا، اور کیا ہو گا؟ عمر پائے گا۔ اور رب العالمین کے فضل و کرم ست تجھے اور مجھے ، دونوں کو قبرکے شگاف میں اتارے گا۔


    (تکان کی ایک آہ کے ساتھ بیٹھ جاتا ہے)


    حلاوہ: میرے سینے پر اس کے ہونٹوں اور جبڑوں کی لذت ابھی تازہ ہے۔ وہ شیر کے بچے کی طرح اس سے دودھ کھینچتا تھا۔ اپنے بارہ بچوں کو دودھ پلایا۔ لیکن سب سے زیادہ حریص وہی تھا۔ اور پھر کیسا بے باک جوان بن گیا۔ دیکھتی تو جی چاہتا قربان ہو جاؤں۔ اس کے جسم میں خون جو میرا اپنا تھا۔ اور پروردگار ! آج سولی پر اس کی لاش لٹکتی رہ جائے گی!


    عبداللہ: ( بے قابو ہوکر) نشتر زبان! یہ ہرگز نہ ہو گا۔


    حلاوہ: ( گھٹنے سے سر اٹھا کر آہ بھرتی ہے) اب چارہ کیا رہ گیا؟


    عبداللہ: سارے قرطبہ میں ایک شخص نہیں جو کسی کے حکم سے بھی اسے سولی پر چڑھائے، خواہ اس کے اپنے باپ کا فتویٰ ہو۔


    حلاوہ: باپ قاضی ہے۔


    عبداللہ: کہا جو کہ اس کے فتوے پر عمل نہ ہو گا۔


    حلاوہ: باہر سے لوگ بلا لیے جائیں گے جو اسے ویسے نہیں جانتے ، جس طرح ہم سب جانتے ہیں۔ انہیں قانون جو کہے گا وہ کر ڈالیں گے۔


    عبداللہ: ( چڑ کر) میں بک جو رہا ہوں نہیں کریں گے۔ آج کے دن شہر میں صرف وہی شخص داخل ہونے پائے گا جو کلام پاک کی قسم کھائے گا کہ اسے نوجوان زبیر کی سزا سے کچھ سروکار نہیں ہو گا۔ سمجھی کوڑھ مغز؟ ہمارے آدمی تمام راستوں پر پھیل چکے۔ ایک ایک ناکے کو روک چکے۔ جس شخص نے قسم نہ کھائی کہ زبیر کا خون اس کے دوش پر نہ ہو گا وہ اندر گھسنے نہ پائے گا۔ اور یہی جواب قاضی کے حکم پر خود اس کو دیا جائے گا۔ وہ قانون کا غلام ہو یا سلطان کا، آج کے دن اس کے فتوے کی تعمیل نہ ہونے پائے گی۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول