صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
قفسِ رنگ
منیر نیازی
"جنگل میں دھنک" مجموعے کی نظمیں اور گیت
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
نظمیں
خوشبو کے رنگ
خوشبو کے اس جھونکے میں
کچھ اونچے سرد مکانوں کی
اک لمبی چور گلی ہے
اُس میں اک آواز کا جادو
رنگ جمانے آیا
ریشمی کپروں کا انگارہ
آگ لگانے آیا
بھولی ہوئی شکلوں کا بادل
نیر بہانے آیا
***
کچھ اونچے سرد مکانوں کی
اک لمبی چور گلی ہے
اُس میں اک آواز کا جادو
رنگ جمانے آیا
ریشمی کپروں کا انگارہ
آگ لگانے آیا
بھولی ہوئی شکلوں کا بادل
نیر بہانے آیا
***
گوہرِ مراد
شاموں کی بڑھتی تیرگی میں
برکھا کے سونے جنگل میں
کبھی چاند کی مٹتی روشنی میں
رنگوں کی بہتی نہروں میں
ان اونچی اونچی کھڑکیوں والے
اجڑے اجڑے شہروں میں
کن جانے والے لوگوں کی
یادوں کے دئے جلاتے ہو؟
کن بھولی بِسری شکلوں کو
گلیوں میں ڈھونڈھنے جاتے ہو؟
***
گاؤں کا میلہ
میلہ ہے یہ گاؤں کا، سب ڈھول بجانے آؤ
وحشی خوں کی موجوں کا طوفان بنانے آؤ
گھر میں چھُپے ہوئے چوروں کا دل دہلانے آؤ
جسم کی پر اسرار مہک کی آگ جلانے آؤ
اونچے نیلے آسمان پر جھولے چڑھتے دیکھو
جادو کے سانپوں کو چھپ کر آگے بڑھتے دیکھو
بچّوں والی دوربین میں تارے جھڑتے دیکھو
سب رنگوں کو بھاگ بھاگ کر چور پکڑتے دیکھو
وحشی خوں کی موجوں کا طوفان بنانے آؤ
گھر میں چھُپے ہوئے چوروں کا دل دہلانے آؤ
جسم کی پر اسرار مہک کی آگ جلانے آؤ
اونچے نیلے آسمان پر جھولے چڑھتے دیکھو
جادو کے سانپوں کو چھپ کر آگے بڑھتے دیکھو
بچّوں والی دوربین میں تارے جھڑتے دیکھو
سب رنگوں کو بھاگ بھاگ کر چور پکڑتے دیکھو
***
٭٭٭