صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


پیاس کا ذائقہ

فیصل عجمی

جمع و ترتیب:اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

غزلیں

میں زخم کھا کے گرا تھا کہ تھام اس نے لیا

معاف کر کے مجھے انتقام اس نے لیا

میں سو گیا تو کوئی نیند سے اٹھا مجھ میں

پھر اپنے ہاتھ میں سب انتظام اس نے لیا

کبھی بھلایا، کبھی یاد کر لیا اس کو

یہ کام ہے تو بہت مجھ سے کام اس نے لیا

نہ جانے کس کو پکارا گلے لگا کے مجھے

مگر وہ میرا نہیں تھا جو نام اس نے لیا

بہار آئی تو پھولوں سے ان کی خوشبو لی

ہوا چلی تو ہوا سے خرام اس نے لیا

فنا نے کچھ نہیں مانگا سوال کرتے ہوئے

اسی ادا پہ خدا سے دوام اس نے لیا

٭٭٭

حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے

پیاس کا ذائقہ پانی کی طرح ہوتا ہے

میں بھی رکتا ہوں مگر ریگِ  رواں کی صورت

میرا ٹھہراؤ روانی کی طرح ہوتا ہے

تیرے جاتے ہی میں شکنوں سے نہ بھر جاؤں کہیں

کیوں جدا مجھ سے جوانی کی طرح ہوتا ہے

جسم تھکتا نہیں چلنے سے کہ وحشت کا سفر

خواب میں نقلِ  مکانی کی طرح ہوتا ہے

چاند ڈھلتا ہے تو اس کا بھی مجھے دکھ فیصل

کسی گم گشتہ نشانی کی طرح ہوتا ہے

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول