صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


پلاسٹک سرجری۔ اسلامی نقطۂ نظر

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی


ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

تاریخی پس منظر


انسان فطری طور پر چاہتا ہے  کہ وہ صحت مند رہے ،اسے  کوئی بیماری لاحق نہ ہو، اس کے  اعضائے  بدن ٹھیک طریقے  سے  کام کرتے  رہیں،ان کے  افعال میں کوئی نقص و خلل واقع نہ ہو،ظاہری طور پر بھی ان میں کوئی عیب دکھائی نہ دے  اوراس کی شخصیت پرکشش اور جاذب نظر معلوم ہو۔ یہی وجہ ہے  کہ اگرکسی سبب سے  اس کے  کسی عضو میں  بد ہیئتی پیدا ہو جائے  تو وہ اس کے  ازالے  کی کوشش کرتا ہے  اور اگر وہ عضو اپنا مفوّضہ کام کرنا بند کر دے  یا اس میں کمی آ جائے  تواسے  درست کرنے  کی تدابیر اختیار کرتا ہے۔
دنیا کی تمام قوموں میں علاج معالجہ کی جن اولین تدابیرکاسراغ ملتا ہے  ان میں  اس پہلو کے  بھی اشارے  پائے  جاتے  ہیں۔ مورخین کے  مطابق ہندوستان میں  دو ہزار سال قبل مسیح اس عمل کا پتا چلتا ہے۔ مشہورہندوستانی طبیب سشرت (Sushruta) نے  (جس کا زمانہ چھٹی صدی قبل مسیح بتایا جاتا ہے )پلاسٹک سرجری کے  میدان میں  اہم خدمات انجام دی ہیں۔ قدیم مصری طب میں  بھی چہرے  کے  عمل جراحی سے  متعلق بعض تفصیلات ملتی ہیں۔ اسی طرح پہلی صدی قبل مسیح میں رومی طب میں  اس مخصوص عمل جراحی کی سادہ تکنیک کاسراغ ملتا ہے۔ یہ لوگ زخمی اور کٹے  ہوئے  کان کی اصلاح اوردرستگی کا کام انجام دیتے  تھے۔ اس طریقۂ علاج میں ہندوستانی اطباء کی مہارت سے  دیگر ممالک میں بھی فائدہ اٹھایا گیا۔ سشرت اور چرک (Charaka b.300BC) کی طبّی تصانیف کاعباسی عہد خلافت میں عربی میں  ترجمہ کیا گیا۔ ان سے  عرب اطباء واقف ہوئے، پھر یہ ترجمے  یورپ پہنچے  تو ان سے  بھر پور استفادہ کیا گیا۔ بیان کیا جاتا ہے  کہ اٹلی میں  Branca Family of Sicily (15th Century) اور Gaspare Taglia Cozzi (Bologna)سشرت کی تکنیک سے  بہ خوبی آگاہ تھے۔ اٹھارہویں صدی کے  اواخر میں کچھ برطانوی طبیبوں  نے  ہندوستان کاسفرکیا،تا کہ ناک کی پلاسٹک سرجری کا مشاہدہ کریں،جو یہاں مقامی طریقوں سے  انجام دی جاتی تھی۔ اس کی رپورٹیں  Gentleman's Magazine میں  شائع ہوئیں۔ اسی طرح پلاسٹک سرجری کے  مقامی طریقوں کا مطالعہ کرنے  کے  لیے  Joseph Constantine Carpue(1764-1846) نے  ہندوستان میں بیس سال گزارے۔ چوں کہ عمل جراحی میں بہت زیادہ خطرات تھے ،خاص طورسے  اس صورت میں  جب معاملہ سر اور چہرے  کا ہو، اس لیے  ناگزیر حالت ہی میں  اس کو انجام دیا جاتا تھا۔
انیسویں  صدی میں پلاسٹک سرجری کو کچھ زیادہ رواج ملا اور اس میدان میں  نئی نئی تکنیکیں  ایجاد ہوئیں اور نئے  نئے  تجربات کیے  گئے۔ اس کا اندازہ درج ذیل تجربات سے  بہ خوبی کیاجاسکتا ہے  جنھیں اس میدان کے  اہم سنگ ہائے  میل کہنا بے  جا نہ ہو گا۔
۱۸۱۵ء     میں  Joseph Carpue نے  ایک برطانوی فوجی آفیسرکی پلاسٹک سرجری کی جو mercury treatment کے  سمّی اثرات کے  نتیجے  میں  اپنی ناک گنوا بیٹھا تھا۔
۱۸۱۸ء     میں  جرمن سرجن Carl Ferdinand Von Graefe (1787-1840) نے  اپنی کتاب Rhinoplastic شائع کی۔ اس میں اس نے  اطالوی طریقۂ جراحی میں تبدیلی کرتے  ہوئے  Original Delayed Pedicle Flap کے  بجائے  بازو کی کھال لگا نے  (Free Skin graft) کا طریقہ ایجاد کیا۔
۱۸۲۷ء     میں امریکن سرجن Dr. John Peter Mattauer(1787-1875) نے  اپنے  ہی تیار کردہ آلات سے  تالو میں  شگاف (Cleft Palate)  کا پہلا آپریشن کیا۔
۱۸۴۵ء    میں  Johann Friedrich Dieffenbach(1792-1847) نے  ناک کی پلاسٹک سرجری پر ایک مبسوط تحریر لکھی جس کا عنوان Operatiue Chirurgie تھا۔ اس میں اس نے  اصلاح شدہ ناک کے  جمالیاتی مظہر کو بہتر بنانے  کے  لیے  دوبارہ آپریشن کا تصور پیش کیا۔
۱۸۸۹ء     میں امریکن سرجن George Monks(1853-1933) نے  درمیان میں  پچکی ہوئی ناک  (Saddle nose) کے  نقص کو دور کرنے  کے  لیے  دوسرے  مقام کی ہڈی استعمال کرنے  (Heterogeneous free bone grafting) کا کامیاب تجربہ کیا۔
۱۸۹۱ء    میں  کان، ناک اور حلق کے  امراض کے  امریکی ماہر John Orlando Roe (1848-1915) نے  ایک نوجوان خاتون کی ناک کے  پچھلے  ابھار کو کم کرنے  کے  لیے  آپریشن کیا۔
۱۸۹۲ء    میں  Robert weir نے  پچکی ہوئی ناک (Sunken nose) درست کرنے  کے  لیے  بطخ کے  سینے  کی ہڈی (Duck sternum) استعمال کرنے  کا تجربہ  (Xenograft) کیا، لیکن اس میں  اسے  کامیابی نہیں  ملی۔
۱۸۹۶ء      میں  جرمن سرجن (1848-1926) James Adolf Israel نے  امریکن سرجن George Monks کے  مثل ناک کے  نقص کو دور کرنے  کے  لیے  دوسرے  مقام کی ہڈی استعمال کی۔
۱۸۹۸ء    میں  جرمن آرتھو پیڈک سرجن Jacques Joseph(1843-1907) نے  ناک کے  ابھار کو کم کرنے  (Reduction Rhinoplasty) کا اپنا پہلا تجربہ شائع کیا۔
٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول