صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
پھول کھلتے رہیں
لیاقت علی عاصم
جمع و ترتیب: محمد احمد، م م مغل، اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
ڈوبتی ناؤ تم سے کیا پوچھے
ناخداؤ، تمھیں خدا پوچھے
کس کے ہاتھوں میں کھیلتے ہو تم
اب کھلونوں سے کوئی کیا پوچھے
ہم ہیں اس قافلے میں قسمت سے
رہزنوں سے جو راستہ پوچھے
ہے کہاں کنجِ گل ، چمن خورو !
کیا بتاؤں اگر صبا پوچھے
اٹھ گئی بزم سے یہ رسم بھی کیا
ایک چپ ہو تو دوسرا پوچھے
٭٭٭
یہاں رہنا معطل کرنے والا تھا کہ تم آئے
میں دروازہ مقفل کرنے والا تھا کہ تم آئے
تمھاری آہٹوں نے لو بچائی میری آنکھوں کی
میں خود کو خود سے اوجھل کرنے والا تھا کہ تم آئے
چھتوں پر لوگ ہوتے اور میرا رقصِ تنہائی
مجھے یہ چاند پاگل کرنے والا تھا کہ تم آئے
بہت بے سایہ و بے آب لگتی تھی زمینِ دل
سو اک آنسو کو بادل کرنے والا تھا کہ تم آئے
بلا کر اک نئے شاداب چہرے کو میں کھڑکی میں
پُرانا مسئلہ حل کرنے والا تھا کہ تم آئے
تمھارے نام کی ہچکی تھی ہونٹوں پر سمٹنے کو
میں سناٹا مکمل کرنے والا تھا کہ تم آئے
٭٭٭