صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


پیراہنِ فِکر

 رفیع الدین راز

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

غزلیں

میں ڈرتا ہوں سدا تحریر کی لَو تیز ہونے سے

فسانہ رُخ بدل لیتا ہے رنگ آمیز ہونے سے

 

ہماری خوش گمانی سے مہک اُٹّھیں گے کیا رستے

پڑے گا فرق کیا خوابوں کے دل آویز ہونے سے

 

بدن میں سرخوشی کی کیفّیت اپنی جگہ لیکن

مہکتی ہے یہ خاکِ غم آمیز ہونے سے

 

اسے پیش نظر رکھنا، بدن کے دشت میں یہ دل

نمایاں تر ہوا ہے مرکزِ کاریز ہونے سے

 

کوئی دم اور رہنے دو نفس کی رو میں طغیانی

بھلا لگتا ہے یہ در یا تلاطم خیر ہونے سے

 

بہر لمحہ یہ جاں تلوار کی زد پر تو ہے لیکن

اذیّت کم ہے شمشیرِ الم کے تیز ہونے سے

 

نفس کی ایک ایک روسے نیازانہ مراسم تھے

بچاتا کِس میں در د کو زرخیز ہونے سے

٭٭٭



کچھ عجب طرح سے اپنی وکالت میں نے

لب پہ رکھا نہ کوئی حرفِ وضاحت میں نے

 

حدّتِ مہر کو محسوس کرو گے تم بھی

دھوپ میں بیٹھ کے لکھّی ہے تمازت میں نے

 

چھاؤں سے خود کو گریزاں نہیں رکھّا لیکن

دھوپ سے بچنے کی ڈالی نہیں عادت میں نے

 

اپنی ہر سانس کو آغازِ سفر سے پہلے

سختی وقت کی دے دی تھی بشارت میں نے

 

محتسب بن گئی میرے لئے سانس مری

خود سے کر دی تھی کبھی اپنی شکایت میں نے

 

تا دمِ مرگ رہا درد سے رشتہ اپنا

عُمر بھر کی ہے غمِ دل کی کفالت میں نے

 

آپ تھک جائیں گے زخموں پہ نمک رکھ رکھ کر

درد سہنے کی بہت کی ہے ریاضت میں نے

 

راز موسم کے تبسمّ سے نہ دھوکا کھانا

وقت کی آنکھ میں دیکھی ہے کثافت میں نے

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول