صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
پیغمبر اسلامﷺ
ڈاکٹر مرتضیٰ مطہری
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
حضور اکرم کے بچپن کا دور
ابھی رسول اکرم رحم مادر میں ہی تھے کہ آپ کے پدر بزرگوار کا شام کے ایک تجارتی سفر کے دوران مدینہ کے قریب انتقال ہو گیا۔ آپ کے دادا جناب عبدالمطلب نے آپ کی تربیت و کفالت کی ذمہ داری لی۔ بچپن ہی سے بزرگ اور عام لوگوں سے بلند و بالاتر ہونے کے آثار آپ کے چہرہ مبارک اور رفتار و گفتار سے ظاہر ہوتے تھے۔ جناب عبدالمطلب نے اپنی فراست سے اس بات کو سمجھ لیا تھا کہ آپ کا یہ پوتا ایک روشن و تابندہ مستقبل کا حامل ہے۔
آپ ابھی آٹھ سال کے تھے کہ آپ کے دادا کا بھی انتقال ہو گیا اور ان کی وصیت کے مطابق آپ کے محترم چچا جناب ابوطالب نے آپؐ کی کفالت کی ذمہ داری قبول کی۔ جناب ابوطالب بھی اس بچے کے عجیب چال چلن جو عام بچوں سے بالکل مشابہت نہیں رکھتا سے تعجب و حیرت میں رہتے تھے۔ کبھی یہ نہیں دیکھا گیا کہ آپ نے اپنے ہم سن اور ہم عمر بچوں کی طرح غذا کے سلسلے میں حرص سے کام لیا ہو۔ آپؐ تھوڑے سے کھانے پر اکتفا فرماتے اور زیادہ روی سے پرہیز کرتے (رسول اکرم ۱کی سیرت خلق اور خصلت کا جو خلاصہ ہم ذیل میں پیش کر رہے ہیں وہ خاص کر علامہ بزرگ معاصر آقائے حاج سید ابوالفضل مجتہد زنجانی کے مقالہ "محمد خاتم پیغمبران" جلد اول سے استفادہ کیا گیا ہے۔ مولف) اپنے ہم عمر بچوں کے برخلاف اور اس زمانے کی عادت و تربیت کے برخلاف آپ اپنے بالوں کو درست اور اپنے سر اور چہرہ مبارک کو صاف و شفاف رکھتے تھے۔ جناب ابوطالب سے ایک روز حضرت نے خواہش کی کہ آپ ان کے سامنے اپنا لباس اتار کر بستر پر (آرام کرنے کے لئے) جائیں تو آپؐ کو یہ خواہش ناگوار گزری لیکن چونکہ آپ اپنے چچا کے حکم سے سرتابی نہیں کرنا چاہتے تھے لہٰذا اپنے چچا سے کہا کہ آپ اپنا منہ پھیر لیں تاکہ میں اپنا لباس اتار سکوں۔ ابوطالب بچے کی اس بات سے بہت حیرت زدہ ہوئے کیوں کہ عرب میں اس وقت بچے تو بچے بڑی عمر والے مرد بھی اپنے جسم کو (لوگوں کے سامنے) برہنہ کرنے سے پرہیز نہیں کرتے تھے۔ جناب ابوطالب کہتے ہیں کہ میں نے آپ سے کبھی جھوٹ نہیں سنا بے ہودہ کام کرتے اور بے جا ہنستے ہوئے کبھی نہیں دیکھا بچوں کے کھیل کود کی طرف کبھی رغبت نہیں فرماتے تھے۔ خلوت نشینی اور تنہائی کو پسند فرماتے تھے اور ہر حالت میں منکسرالمزاج اور متواضع رہتے تھے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭