صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


 مصطفی رضا نوی بریلوی کی نعتیہ شاعری کا تحقیقی مطالعہ

محمدحسین مُشاہدرضوی

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

نثری نعت

    جیسا کہ تحقیق کی جاچکی ہے کہ ہر وہ ادب پارہ جس میں حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ و سلم کی تعریف و توصیف بیان کی جائے یا جس کے سننے،  پڑھنے سے سے قاری یا سامع بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف متوجہ ہو وہ نعت ہے، خواہ وہ نظم ہو یا نثر۔

    اگر دیکھا جائے تو نعت گوئی کا آغاز میثاق النبین ہی سے ہو گیا تھا اور اس کے بعد حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک تمام انبیائے کرام کی امتوں کے نیک طینت اور پاک باز افراد کو اس بات کا علم تھا کہ لوحِ محفوظ پر جن کا نام لکھا گیا ہے وہ ہی سب سے محترم و بزرگ ہستی ہیں۔  اس لحاظ سے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شانِ اطہر و اقدس میں مدحت و تہنیت کا نذرانہ پیش کرنے کو وہ باعثِ سعادت سمجھتے تھے۔ آسمانی کتب و صحائف میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت و بعثتِ طیبہ کے اذکار بڑی شان کے ساتھ موجود ہیں۔ یہی نہیں بل کہ انبیائے سابقہ نے اپنی امتوں کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آمد آمد کی بشارتیں بھی سنائی ہیں۔  

    حضرت آدم و حضرت شیث و حضرت یعقوب اور حضرت موسیٰ علیہم السلام کے علاوہ حضرت عیسیٰ،  حضرت اشعیاہ،  حضرت دانیال،  حضرت ابراہیم و اسماعیل،  حضرت ارمیاہ، اور حضرت ہبقوق علیہم السلام نے بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آمد آمد کی عظیم خوش خبریاں سنائیں۔  یہ بشارتیں ولادتِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم سے قبل،  ایک سے ڈھائی ہزار برس کے درمیان سنائی گئیں۔  نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی آمد کا انتظار تمام انبیائے کرام کی امتوں اور نیک بندوں کو تھا۔  یہی وجہ ہے کہ احمدِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادتِ باسعادت کے بعد شاہِ حبش نجاشی، عبداللہ بن سلام،  کعب احبار،  سلمان فارسی (رضی اللہ عنہم)کہ علمائے یہود و نصاریٰ میں تھے۔ ان حضرات نے توریت،  انجیل اور انبیائے کرام کی بشارتوں اور پیش گوئیوں کی تصدیق کی اور مشرف بہ اسلام ہوئے اور ان میں شاہِ حبش نجاشی کے علاوہ جملہ حضرات کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی صحبتِ بابرکت نصیب ہوئی جس پر جملہ موجوداتِ عالم کو رشک ہے۔

    آسمانی کتب توریت،  زبور،  انجیل اور دیگر آسمانی صحائف میں حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادتِ باسعادت کا تذکرۂ خیر موجود ہے ان تذکروں کو ہم نثری تہنیت نامے قرار دے سکتے ہیں۔  ولادتِ باسعادت سے قبل اور بعد حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم کی تعریف و توصیف اسی طرح جاری رہی اور جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اعلانِ نبوت کا حکم دیا اور وحی کے ذریعہ آپ پر قرآنِ کریم نازل کیا تو ساری دنیا نے دیکھا کہ وہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہونے کے ساتھ ہی اللہ رب العزت کی عظمت اور وحدانیت کا آئینہ دار ہے اور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ و سلم کی مدح و ستایش کا مظہر بھی۔ خالق کائنات نے اس مقدس کتاب میں جگہ جگہ اپنی حمد وثنا بھی فرمائی ہے اور اپنے حبیبِ  پاک صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ و سلم کی نعت و صفات بھی بیان کی ہیں۔ جو کہ نثری نعت کے بہترین نمونے ہیں ، چند آیاتِ طیبات خاطر نشین ہوں  :

    وَمَا اَرسَلنٰکَ اِلَّاکاَ فَّۃً لِّلنَاس(اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے۔ سورہ سبا آیت 28)اِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیم(بے شک تمہاری خوٗ بوٗ بڑی شان کی ہے۔ سورہ قلم آیت4) مَا کَانَ مُحَمُّدُ‘ اَبَا اَحَدٍمِّنْ رِّجَالِکُم وَلٰکن رَّسولَ اللّٰہِ و خاتَمَ النبیین(محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں،  ہاں ! اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے۔ سورہ احزاب آیت 40)اِنَّا اعطینٰک الکوثر (اے محبوب بیشک ہم نے تمھیں بیشمار خوبیاں عطا فرمائیں۔ سورہ کوثر آیت 1)لاتَر فَعُوا اَصواتَکُم فَوقَ صوتِ النَّبی(اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے۔  سورہ حجرات آیت 2)قد جآء کُم مِنَ اللّٰہِ نورُ‘ وَّکِتابُ‘ مُّبین(بے شک تمھارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔ سورہ مائدہ آیت 15) یَا اَیُّھَا النَّبِیُ اِنَّا اَرْسَلنٰکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیرًا(بیشک ہم نے تمھیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا۔ سورہ فتح آیت8)  وَرَفَعَنا لَکَ ذِکْرَک(اور ہم نے تمھارے لیے تمھارا ذکر بلند کر دیا۔ سورہ انشراح آیت4 )وَلَو اَنَّہُم اِذ ظَلَمُوا اَنفُسَہُم جَآءُ  وْکَ فَاسْتَغفِرُاللّٰہَ وَاسْتَغفَرَ لَھُمُ الرَّسُولُ لَوَ جَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا (اور وہ جب اپنی جانوں پر ظلم کریں، تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔ سورہ نسآء آیت 64)  وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوَی اِن ہُوَ اِلَّا وَحْیُ‘ یُّوحیٰ(اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے وہ تو نہیں مگر وحی جو انھیں کی جاتی ہے۔  سورہ نجم آیت3/4)وَمَا اَرسَلنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃَ لَّلعالَمِین(اور ہم نے تمھیں نہ بھیجا، مگر رحمت سارے جہان کے لیے۔ سورہ انبیاء آیت107)(تراجم از: کنز الایمان)

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول