صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


نثرِ رضا کے ادبی جواہر پارے

ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضویؔ

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

                                 اقتباس

    آریاؤں کا عقیدہ ہے کہ ایشور ہر جگہ رما ہوا ہے اور وہ ہر شخص کے آگے دس انگلی کے فاصلے پر موجود ہے اس باطل خیال کی امام احمد رضا نے کس درجہ اچھوتے تنقیدی انداز سے دھجیاں بکھیری ہیں وہ قابلِ دید ہے۔منکرینِ توحید ورسالت پر طنز کا لطیف مگر کاٹ دار انداز قاری کو متاثر کرتا ہے  :

        ’’دس انگلی کے فاصلے پر ہر آدمی کے بیٹھا ہے تو ہر جگہ کب ہوا پھر دو آدمی کے آمنے سامنے دس انگلی کے فاصلے پر ہوں تو ایشور آٹھ انگل ہر ایک کے پیٹ میں گھسا ہوا ٹھہرا۔۔۔۔۔۔ جب ہر جگہ رما ہوا ہے فرض کرو ایک شخص نے دورسے اس کے جوتا مارا، تو یہ فضا جس میں جوتا چل کر اس کے بدن تک گیا اس میں بھی ایشور تھا یا نہیں ۔۔۔ نہ کیوں کر ہو گا کہ وہ سب جگہ ہے اور جب یہاں بھی تھا تو جوتا آتے دیکھ کر ہٹ گیا یا جوتا اس کے اندر سے ہوتا ہوا گزرا۔۔۔ ہٹ تو نہیں سکتا ورنہ ہر جگہ کب رہا؟یہ جگہ خالی ہو جائے گی ضرور جوتا اس میں ہو کر گزرا ۔۔۔ عجیب ایشور ہے کہ جوتے سے پھٹ گیا ۔۔۔ پھر اس شخص کے جس حصۂ بدن پر جوتا پڑا، وہاں بھی ایشور تھا یا نہیں ؟ نہ کیسے ہو گا ورنہ ہر جگہ نہیں رہے گا، اور جب وہاں بھی نہ تھا تو اب بتاؤ کہ یہ جوتا کس پر پڑا؟۔۔۔ کاش! نِرا اُلٹا ہوتا تو پاؤں پر لگتا، سیدھا بھی ہے تو سر پر پڑا۔۔۔ یہ ہیں آریہ اور اُن کے ایشور۔۔۔ کیا انھوں نے خدا کو جانا؟۔۔۔‘‘

(امام احمد رضا بریلوی:العطایا انبویہ فی الفتاویٰ الرضویہ، رضا اکیڈمی، ممبئی، ۱۹۹۴ء، ج۱، ص۷۳۹)

    (۳)   امام احمد رضا بریلوی نے حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی گستاخی جیسے بھیانک ترین جرم کے مرتکب طبقے کی سرکوبی میں سرگرمی سے حصہ لیا اور اہانتِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے مملو مکتبۂ دیوبند کے علما کی عبارتوں پر حکمِ شرعی کے لیے علمائے حرمین شریفین کی طرف رجوع کیا ۔۔۔ ۱۳۲۴ھ میں علمائے حرمین سے موصولہ فتووں کو ’’حسام الحرمین ‘‘کے نام سے ایک کتاب تالیف فرما کر شائع کیا۔جس میں علمائے حرمین شریفین نے باطل عقائد و نظریات رکھنے والے حضرات کو ایمان و اسلام سے خارج بتایا۔امام احمد رضا نے یہ فتوا خود نہیں لکھا بلکہ علمائے حرمین شریفین کے فتووں کو یک جا کر کے شائع کیا۔بایں سبب آپ مختلف بے بنیاد الزامات کی زد میں آ گئے اور آپ کے بارے میں یہ جھوٹا اور مکروہ پروپیگنڈہ مخالفین کی طرف سے پوری شد و مد کے ساتھ کیا جانے لگا کہ آپ بات بات میں مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہیں۔امام احمد رضا نے خود پر عائد کیے جانے والے بے بنیاد الزامات کے تار و پود بکھیرتے ہوئے صداقت کا برملا اظہار کیا ہے، زبان و بیان اور اسلوب کے اعتبار سے یہ نثری شہ پارہ امام احمد رضا کی اعلا ترین ادبیت کو آشکار کرتا ہے۔روزمرہ محاورات کے برجستہ استعمال سے قاری کیف آگیں جذبات سے آشنا ہو جاتا ہے۔ نشانِ خاطر فرمائیں گراں قدر ادبی جوہر پارہ  :

        ’’ناچار عوامِ مسلمین کو بھڑکانے اور دن دہاڑے اُن پر اندھیری ڈالنے کو یہ چال چلتے ہیں کہ علما ے اہل سنت کے فتوائے تکفیر کا کیا اعتبار؟یہ لوگ ذرا ذرا سی بات پر کافر کہہ دیتے ہیں ۔۔۔ ان کی مشین میں ہمیشہ کفر ہی کے فتوے چھپا کرتے ہیں ۔۔۔ اسماعیل دہلوی کو کافر کہہ دیا۔۔۔ مولوی اسحاق کو کہہ دیا۔۔۔ مولوی عبد الحئی صاحب کو کہہ دیا۔۔۔ پھر جن کی حیا اور بڑھی ہوئی ہے وہ اتنا اور ملاتے ہیں کہ معاذاللہ! حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب کو کہہ دیا۔۔۔ حاجی امداد اللہ صاحب کو کہہ دیا۔۔۔ شاہ ولی اللہ صاحب کو کہہ دیا۔۔۔ مولانا شاہ فضل الرحمن صاحب کو کہہ دیا۔۔۔ پھر جو پورے حدِّ حیا سے اونچے گذر گئے وہ یہاں تک بڑھتے ہیں کہ عیاذاً باللہ عیاڈاً باللہ حضرت شیخ مجد د الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کو کہہ دیا۔۔۔

        غرض!جسے جس کا زیادہ معتقد پایا اس کے سامنے اسی کا نام لے کر انھوں نے اسے کافر کہہ دیا۔۔۔ یہاں تک کہ ان میں کے بعض بزرگوں نے مولانا مولوی شاہ محمد حسین صاحب الٰہ آبادی مرحوم و مغفور سے جا کر جڑ دی کہ معاذ اللہ معاذ اللہ حضرت سیدنا شیخ اکبر محی الدین عربی قدس سرہٗ کو کافر کہہ دیا۔۔۔ مولانا کو اللہ تعالیٰ جنتِ عالیہ عطا فرمائے، انھوں نے آیۂ کریمہ ان جآء کم فاسقُُ بنباٍ فتبینوا پر عمل فرمایا ۔۔۔ خط لکھ کر دریافت کیا جس پر یہاں سے رسالہ ’’انجاء البری عن وسواس المفتری‘‘ لکھ کر ارسال ہوا اور مولانا نے مفتری کذاب پر لاحول شریف کا تحفہ بھیجا۔۔۔‘‘

(امام احمد رضا بریلوی:تمہیدِ ایمان بآیاتِ قرآن ۱۳۲۶ھ، رضا اکیڈمی، مالیگاؤں ۱۹۹۲ء، ص ۱۲)

(اقتباس)

 ٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول