صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


ناریل کے درختوں کی پاگل ہوا

بشیر بدر

ترتیب و تدوین: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

غزلیں


وہ مہکتی پلکوں کی اوٹ سے کوئی تارا چمکا تھا رات میں

میری بند مٹھی نہ کھو لیے وہی کوہ نور ہے ہات میں


میں تمام تارے اٹھا اٹھا کے غریب لوگوں میں بانٹ دوں

کبھی ایک رات وہ آسمان کا نظام دیں میرے بات میں


ابھی شام تک مرے باغ میں کہی کوئی پھول کھلا نہ تھا

مجھے خوشبوؤں میں بسا گیا ترا پیار ایک ہی رات میں


ترے ساتھ اتنے بہت سے دن تو پلک جھپکتے گذر گئے

ہوئی شام کھیل ہی کھیل میں کٹی رات بات ہی بات میں


کوئی عشق ہے کہ اکیلا ریت کی شال اوڑھ کے چل دیا

کبھی بال بچوں کے ساتھ آ  یہ پڑاؤ لگتا ہے رات میں


کبھی سات رنگوں کا پھول ہوں کبھی دھوپ ہوں کبھی دھول ہوں

میں تمام کپڑے بدل چکا ترے موسموں کی برات میں

٭٭٭
 


بے وفا راستے بدلتے ہیں

ہم سفر ساتھ ساتھ چلتے ہیں


کس کے آنسو چھپے ہیں پھولوں میں

چومتا ہوں تو ہونٹ جلتے ہیں


اس کی آنکھوں کو غور سے دیکھو

مندر دل میں چراغ جلتے ہیں


دل میں رہ کر نظر نہیں آتے

ایسے کانٹے کہاں نکلتے ہیں


اک دیوار وہ بھی شیشے کی

دود بدن پاس پاس جلتے ہیں


وہ ستارے مرے ستارے ہیں

جو پھری دھوپ میں نکلتے ہیں


کانچ کے موتیوں کے آنسو کے

سب کھلونے غزل میں ڈھلتے ہیں

٭٭٭


٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول