صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


نماز کا درست طریقہ

عبد اللہ حیدر

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

نیت کب کی جائے

نماز ادا کرنے سے پہلے اس کی نیت کرنی ضروری ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ و سلم کا فرمان ہے :

إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى (صحیح البخاری کتاب البدء الوحی، حدیث نمبر1)

"اعمال نیتوں کے ساتھ ہیں اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی"

نیت کب کی جائے


امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’روضۃ الطالبین‘‘ میں لکھا ہے کہ" نیت کا مطلب ارادہ کرنا ہے ۔ نماز کی نیت تکبیر تحریمہ کہتے وقت کی جانی چاہیے یعنی نمازی اس وقت اپنے ذہن میں خیال کرے کہ وہ کون سی نماز ادا کرنے جا رہا ہے ، مثلاً یہ کہ نماز کی رکعات کتنی ہیں اور وہ ظہر کی نماز ہے یا نفل نماز ہے وغیرہ"۔ 1

زبان سے نیت کے الفاظ کہنا بدعت ہے


زبان سے نیت کے الفاظ کہنا سنت مطہرہ سے ثابت نہیں ہے ۔ لوگوں میں زبانی نیت کے جو کلمات مشہور ہیں مثلاً ’’نیت کی میں نے اس نماز کی، خاص واسطے اللہ تعالیٰ کے ، منہ طرف کعبہ شریف‘‘ وغیرہ ان کے بدعت ہونے پر علماء کا اتفاق ہے ۔ البتہ انہوں نے اس کے اچھا یا برا ہونے میں اختلاف کیا ہے ۔ ہم کہتے ہیں کہ عبادات میں کیا گیا ہر اضافہ گمراہی کے سوا کچھ نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ و سلم نے دین میں نئی چیزیں نکالنے سے منع کرتے ہوئے ہر بدعت سے بچنے کا حکم دیا ہے :

وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ (سنن النسائی الصغریٰ کتاب صلاۃ العیدین باب کیف الخطبہ، صحیح سنن نسائی حدیث نمبر 157

"اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ( یعنی جہنم) میں ہے "


٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائ

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول