صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
نغماتِ سید
سید ابوبکر مالکی بھٹکلی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
﴿غزلیات ﴾
کوئی نہ جانے کیا گزری
لب پہ تبسم دل رنجور
تیری خوشیوں کی خاطر
تیری جدائی بھی منظور
ان سے دوری نا ممکن
دل کے ہاتھوں ہیں مجبور
خوشیاں کیا اور غم کیا ہیں
اپنے اپنے دل کا فتور
پیار کے دشمن لاکھوں ہیں
یہ تو جہاں کا ہے دستور
لوٹ کے آنا مشکل ہو
یار نہ جانا اتنی دور
حسن ہے اس کا لاثانی
جنت کی ہو جیسے حور
سورج چاند ستاروں سے
ان کا چہرہ ہے پر نور
پیار کا زخم ارے توبہ
بن جائے گا یہ ناسور
جتنے ہیں وہ میرے قریب
دل ہے ان کا اتنی دور
ذوق سفر پائندہ باد
ہم کو منزل نا منظور
نفرت کی اس دنیا میں
عشق ہمارا ہے دستور
٭٭٭
کوئی مال میں کوئی دولت میں گم ہے
کوئی شخص اپنی ضرورت میں گم ہے
جو تاجر ہے اپنی تجارت میں گم ہے
جو عاشق ہے اپنی محبت میں گم ہے
کوئی عیش کرتا ہے دولت پہ اپنی
کوئی روز کی اپنی محنت میں گم ہے
مجھے خوف لگتا ہے تنہائیوں سے
مگر ایک شاعر تو خلوت میں گم ہے
نہ خدمت کا جذبہ نہ دل میں محبت
جو لیڈر ہے گندی سیاست میں گم ہے
نہ ہے فکر دنیا نہ ہی فکر عقبیٰ
جسے دیکھو وہ عیش عشرت میں گم ہے
جو کافر ہے رحمت سے ا آشنا ہے
مگر مرد مومن تو رحمت میں گم ہے
وطن راس آیا نہ قسمت کو اپنی
کہ سید ؔ ہمیشہ ہی ہجرت میں گُم ہے
٭٭٭