صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
کلام نبویﷺ کے سایے میں
عبدالغفار عزیز
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ؔ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (رمضان کے علاوہ بھی) اتنے نفلی روزے رکھتے کہ ہم سمجھنے لگتے اب آپﷺ روزے چھوڑیں گے ہی نہیں، اور کبھی آپﷺ اتنے دن نفلی روزے چھوڑ دیتے کہ ہم سمجھتے اب آپ مزید نہیں رکھیں گے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے علاوہ کبھی پورا مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا، اور شعبان کے علاوہ کسی مہینے اتنی کثرت سے روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ (بخاری، 1169)
ماہِ رمضان کے روزے تو
خالق کائنات نے ہر مسلمان پر فرض کر دیے لیکن روزوں کی قدر و منزلت اس قدر
زیادہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پورا سال روزوں کا اہتمام
فرماتے۔ شوال میں چھے روزوں، ہر مہینے کی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں
کے روزوں، ہر ہفتے پیر اور جمعرات کے روزوں، یومِ عاشورہ کے دو روزوں اور
یومِ عرفہ کے روزے کو تو نفلی روزوں میں نمایاں مقام و اہمیت حاصل ہے۔ آپ
اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم ان کے علاوہ بھی روزوں کا خصوصی اہتمام
فرماتے۔ آپ نے سردیوں کے مختصر دنوں کے روزوں کو اللہ کی طرف سے خصوصی
عطیہ قرار دیا۔ کبھی گھر میں کچھ کھانے کو نہ ہوا تو فوراً روزے کی نیت
فرما لی۔ قرآن کریم میں مختلف گناہوں کے کفارے کے لیے روزوں کی تعداد مقرر
کر دی گئی ہے۔ غیر شادی شدہ نوجوانوں کو خصوصی طور پر روزوں کی ترغیب
دی___ اگر آپ کی پوری حیاتِ طیبہ میں روزے کا یہ خاص مقام ہے تو کیا ہم
امتیوں کو صرف رمضان ہی کے روزوں پر اکتفا کر لینا چاہیے؟ رمضان رخصت ہو
گیا۔ آیئے ابھی سے روزوں کی فضیلت کے بارے میں اپنے اس علم کو نیت و ارادے
میں اور نیت و ارادے کو عمل میں بدلنے کا آغاز کر دیں۔
رسول
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت تم سے تمھارے جوتے کے تلوے سے
بھی زیادہ قریب ہے اور اسی طرح جہنم کی آگ بھی۔ (بخاری، 6123)
نیکیوں
سے جھولیاں بھر لینا کس قدر آسان ہے۔ ادھر دل میں نیکی کا ارادہ کیا اور
ادھر نامۂ اعمال میں اجر ثبت ہو گیا۔ ارادے پر عمل بھی کر لیا تو اجر 10
سے 700 گنا تک بڑھ گیا۔ برائی سے نظریں پھیر لیں، اجر ثابت ہو گیا اور تو
اور اپنے روزمرہ کے معمولات کو عادت کے بجائے، اللہ اور اس کے رسول صلی
اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے جذبے سے کیا تو وہ بھی عبادت بن گئے۔دوسری طرف
شیطان بھی ہر لمحے ساتھ لگا ہے۔ قدم قدم پر برائیوں کے پھندے لگائے بیٹھا
ہے۔ اعلیٰ سے اعلیٰ نیکی میں بھی بدنیتی کی آلائشیں شامل کرنے کی کوشش
کرتا ہے۔ جہاد، شہادت، قربانی، تلاوت و دروسِ قرآن، اِنفاق، عبادات، غرض
ہر نیکی کو ریا اور دکھاوے جیسی غیر محسوس برائیوں کے ذریعے ایسے کر دیتا
ہے جیسے کبھی تھی ہی نہیں۔
٭٭٭