صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
ترے نام اک ستارا
مبشر سعید
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
ہوا کا شور آتا ہے محبت جیت جاتی ہے
کوئی جب گنگناتا ہے محبت جیت جاتی ہے
سحر شام ہو یا شام کی ہو وہ سحر کوئی
ہر اک لمحہ بتاتا ہے محبت جیت جاتی ہے
ستاتا ہے رلاتا ہے اور اکثر روٹھ جاتا ہے
جب وہ مان جاتا ہے محبت جیت جاتی ہے
ہمارے پیار کے قصے بڑے مشہور ہیں اب بھی
جسے دیکھو سناتا ہے محبت جیت جاتی ہے
جو کل تک درس دیتا تھا مجھے دل کی جفاؤں کا
سبق وہ اب پڑھاتا ہے محبت جیت جاتی ہے
میں اکثر کانپ سا جاتا ہوں اس کی اشک شوئی سے
وہ جب بھی مسکراتا ہے محبت جیت جاتی ہے
اشارہ کر کے چپکے سے اور اکثر مسکرا کے بھی
مجھے جب وہ بلاتا ہے محبت جیت جاتی ہے
مرے احباب جب بھی سننا چاہتے ہیں غزل مجھ سے
لبوں پہ آ ہی جاتا ہے محبت جیت جاتی ہے
مبشر نے دیکھا ہے یہی سچ ہے حقیقت ہے
زمانہ ہار جاتا ہے محبت جیت جاتی ہے
٭٭٭
جیسے ہی اترائے لڑکی
میرے من کو بھائے لڑکی
میرے خواب سجائے لڑکی
دل کا چین چرائے لڑکی
کچھ سال گزارنے بابل گھر
باقی دیس پرائے لڑکی
نظموں جیسا چہرہ لے کر
غزلوں میں آ جائے لڑکی
ظلمت کی ڈستی راتوں میں
آس کے دیپ جلائے لڑکی
کانٹوں کو اپنے پاس رک ہے
پھولوں سے ڈر جائے لڑکی
میٹھی میٹھی بھاشا بولے
چپکے سے مسکائے لڑکی
موبائل پر میسج بھیجے
دل کا حال بتائے لڑکی
صحن میں بیٹھی ہنستی جائے
چھت پر بال سکھائے لڑکی
خط میں لکھ دے اپنی خوشیاں
اپنے درد چھپائے لڑکی
اپنی ساری سکھیوں کو بھی
میرے شعر سنائے لڑکی
یہ تو میری کمزوری ہیں
ٹی وی، سگریٹ چائے لڑکی
٭٭٭٭٭٭٭٭