صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
نہ دھوپ نہ سایہ
سیف الدین سیف
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
داغ لہو کے خاروں پر
خاک ایسے گلزاروں پر
تیرے خاک نشینوں کی
آنکھ لگی ہے تاروں پر
کس کے لہو کے چھینٹے ہیں
زنداں کی دیواروں پر
ایک اداسی ایک سکوت
کیا پھُولوں، کیا خاروں پر
دل میں اُمیدیں یوں ہیں سیف
جیسے پھُول مزاروں پر
٭٭٭
آج اشکوں کا تار ٹوٹ گیا
رشتۂ انتظار ٹوٹ گیا
یوں وہ ٹھکرا کے چل دیا گویا
ایک کھلونا تھا پیار، ٹوٹ گیا
روئے رہ رہ کر ہچکیاں لے کر
سازِ غم بار بار ٹوٹ گیا
آپ کی بے رخی کا شکوہ کیا
دل تھا نا پائیدار ٹوٹ گیا
دیکھ لی دل نے بے ثباتیِ گل
پھر طلسمِ بہار ٹوٹ گیا
سیف کیا چار دن کی رنجش سے
اتنی مدت کا پیار ٹوٹ گیا
٭٭٭