صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
مُٹھی بھر کتھائیں
ہندی کہانیاں
مترجم : محمد افضل خان
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
ابھیمنّیو آنند
لنچ
دانشوروں میں ’’ہندوستان کی افسوس ناک صورتِ حال‘‘ پر چھڑی بحث۔۔۔ پہلے مقرر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا:’’ہندوستان ایک غریب ملک ہے۔‘‘
دانشوروں کے سامنے مینرل واٹر کی بوتلیں رکھی ہوئی تھیں۔
تقریباً پَون گھنٹے میں دوسرے مقرر نے اپنی تقریراس طرح سمیٹی،’’ہندوستان غریب نہیں ہے،بلکہ ہندوستان کے لوگ غریب ہیں۔‘‘
تب تک ہریا تمام دانشوروں کے لیے کولڈ کافی لیے آتا ہے۔اس کے بعد تیسرے مقرر نے سب کے سامنے ایک گھنٹے میں اپنے خیالات رکھے،’’لوگ غریب نہیں، لوگوں کی فکر غریب ہے۔‘‘اس دوران ناشتے کی ٹرے لیے ہریا دوڑتا بھاگتا نظر آیا۔
اب باری تھی چوتھے مقرر کی’’ہندوستان کی افسوس ناک صورتِ حال‘‘ پر کچھ بولنے کی۔چوتھا مقرر ایک مشہور و معروف جرمن نژاد مصنف تھا۔اور شاید اسی لیے جلسے کی اہم شخصیت بھی۔
اس نے تیسرے مقرر کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا،’’فکر غریب نہیں ہے بلکہ فکر میں چھپی نفسیات غریب ہے۔‘‘
تب تک بحث لمبی کھنچ چکی تھی۔
ہریا پسینے میں لت پت سہما سہما سا بھاگتا ہو آیا اور کوآرڈینیٹر کے کان میں کچھ کہا۔انہوں نے اٹھ کر ہونٹوں پر دو انچ لمبی مسکان کھینچی(نظامت کا کافی طویل تجربہ تھا)اور ’لنچ آوَر کا اعلان کر دیا۔ وہ ’لنچ‘ ابھی جاری ہے۔
٭٭٭