صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
محکمات و متشابہات
پیشکش: شعبہ تحریر، تبیان
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
قرآن مجید کی آیات میں محکم اور متشابہ سے کیا مراد ہے؟
جیسا کہ ہم سورہ آل عمران میں پڑھتے ہیں:
<
ہُوَ الَّذِی اٴَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتَابَ مِنْہُ آیَاتٌ مُحْکَمَاتٌ
ہُنَّ اٴُمُّ الْکِتَابِ وَاٴُخَرُ مُتَشَابِہَاتٌ>[1]
‘’اس نے آپ پر وہ کتاب نازل کی ہے جس میں سے کچھ آیتیں محکم ہیں جو اصل کتاب ہیں اور کچھ متشابہ ہیں’‘۔
یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ‘’محکم’‘ اور ‘’متشابہ’‘ سے کیا مراد ہے؟
لفظ
‘’محکم’‘ کی اصل ‘’احکام’‘ ہے اسی وجہ سے مستحکم اور پائیدار موضوعات کو
‘’محکم’‘ کھا جاتا ہے، کیونکہ وہ خود سے نابودی کے اسباب کو دور کرتے ہیں،
اور اسی طرح واضح و روشن گفتگوجس میں احتمال خلاف نہ پایا جاتا ہو اس کو
‘’محکم’‘ کھا جاتا ہے، اس بنا پر ‘’محکمات’‘ سے وہ آیتیں مراد ہیں جن کا
مفہوم اور معنی اس قدر واضح اور روشن ہو کہ جس کے معنی میں بحث و گفتگو کی
کوئی گنجائش نہ ہو، مثال کے طور پر درج ذیل آیات :
<قُلْ ھُوَ اللهُ اٴحدٌ >
<لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیءٌ>
<اللهخَالِقُ کُلّ شَیءٍ>
<لِلذَکَرِ مِثْلُ حَظَّ الاٴنْثَیَینِ>
اقتباس
٭٭٭