صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
دو تنقیدی مضامین
ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقبالؔ کے تعلیمی نظریات۔اقتباس
ڈاکٹر اقبالؔ (۱۸۷۶ء/۱۹۳۸ء)عالمِ اسلام کے عالی دماغ مفکر، فلسفی اور دانش ور شاعر و ادیب گزرے ہیں۔ آپ نے اُمتِ مسلمہ کا ذہن اپنی شاعری کے حوالے سے قرآن کی طرف موڑنے کی سعیِ بلیغ فرمائی ہے۔ اقبالؔ دلِ دردمند رکھتے تھے، مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہا کرتے تھے۔ وہ ایک ماہرِ تعلیم بھی تھے ان کے تعلیمی افکار و نظریات بہت بلند و بالا ہیں۔ پیشِ نظر تحریر میں ایک ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی نظریات کا مختصر جائزہ مقصود ہے۔
سائنس اور تیکنالوجی جیسے علومِ جدیدہ کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ یہ علوم و فنون اہلِ یورپ کے ایجاد کردہ ہیں۔ جب کہ حقیقتاً یہ مسلمانوں ہی کا ورثہ ہیں ان علوم کو اہلِ اسلام نے نہ صرف ایجاد کیے بلکہ اس حد تک پہنچا دیا کہ اس سے آگے جانا آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی مشکل ہے اس حقیقت کو اقبالؔ کی زبانی سنیے ؎
حکمتِ اشیا فرنگی زاد نیست
اصلِ او جز لذتِ ایجاد نیست
نیک گر بینی مسلماں زادہ است
ایں گہرزدستِ ما افتادہ است
ایں پری از شیشۂ اسلافِ ماست
باز صیدش کن کہ ازقافِ ماست
(مثنوی مسافر)
٭٭٭