صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


انتخابِ مصحفی

مصحفی

ترتیب و تدوین: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

غزلیں

خورشید کو سایہ میں زلفوں کے چھپا رکھا

چتون کی دکھا خوبی سرمہ کو لگا رکھا


سویا تھا لپٹ کر میں اس ساتھ ولے اس نے

پہلو سے میرے پہلو تا صبح جدا رکھا


معمار نے قدرت کے طاقِ خمِ ابرو کو

موقعے سے بنایا تو ٹک لے کے جھکا رکھا


کس منہ سے اجل کو اب منہ اپنا دکھائیں گے

ہم میں تری الفت نے کہہ تو ہی کہ کیا رکھا


قاصد جو گیا میرا لے نامہ تو پھر اس نے

نامہ کے کئے پرزے قاصد کو بٹھا رکھا


بے یار و دیار اپنے جیتا تو رہا میں پر

رکنے نے میرے جی کے دم میرا خفا رکھا


کس لب کے تبسّم نے چھڑکا تھا نمک ان پر

زخموں کے الم نے شب تا صبح مزا رکھا


کیا جانئے کب کا تھا میرا یہ فلک دشمن

جو اُس مہِ تاباں کو نت مجھ سے جدا رکھا


میں اپنے ہنر کا ہی بندہ ہوں کہ کل میں نے

پہلو میں دل اپنے کو پیکاں سے سجا رکھا


دیکھ اُس کی ادا یارو بس میں تو گیا مر ہی

جوں ہاتھ کو قاتل نے قبضہ پہ ذرا رکھا


اے مصحفی میں کس کی رفتار کا کشتہ تھا

ہر شعر میں میں نے جو انداز نیا رکھا

٭٭٭



جان سے تا وہ مجھے مار نہیں جانے کا

جان جاوے گی ولے یار نہیں جانے کا


بعد مُردن جو رہیں گے یونہیں وَا دِیدۂ شوق

المِ حسرت دیدار نہیں جانے کا


مرضِ عشق کی شاید ہو پسِ مرگ، شفا

زندگی میں تو یہ آزار نہیں جانے کا


رحم کر ضعف پر اُس کے کہ چمن تک صیاد

نالۂ  مرغِ گرفتار نہیں جانے کا


دستِ چالاک کی یہ خو ہے تو مرتے مرتے

ہاتھ سے دامنِ دلدار نہیں جانے کا


گر یہی چشم کی مستی ہے تری اے ساقی

میکدہ سے کوئی ہُشیار نہیں جانے کا


اے طبیبو! نہ اذیت دو مجھے بہر خُدا

آپ دردِ دلِ بیمار نہیں جانے کا


گر شبِ وصل بھی ہم لوگ کریں گے نالہ

یہ یقیں ہے کہ وہ بیکار نہیں جانے کا


کوچۂ  عشق میں سخت اس نے اذیت کھینچی

اب اُدھر مصحفیِ زار نہیں جانے کا

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول