صفحہ اول

کتاب کا نمونہ پڑھیں



مسافتِ جاں

مقبول عامر

’دئے کی آنکھ‘ مجموعے سے انتخاب

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

غزلیں۔ نظم

پھر وہی ہم ہیں وہی تیشۂ رسوائی ہے

دودھ کی نہر تو پرویز کے کام آئی ہے

اپنا مسلک ہی نہیں‌ زخم دکھاتے پھرنا

جانتا ہوں کہ ترے پاس مسیحائی ہے

سانحہ پھر کوئی بستی میں ہوا ہے شاید

شام روتی ہوئی جنگل کی طرف آئی ہے

صبح دم دل کے دریچوں میں پہ یہ ہلکی دستک

دیکھ تو بادِ صبا کس کی خبر لائی ہے

کچھ تو ہم مائل گریہ تھے بڑی مدت سے

کچھ تری یاد بڑی دیر کے بعد آئی ہے

دور اڑتے ہیں فضاؤں میں پرندے عامر

میری کشتی کسی ساحل کے قریب آئی ہے

غزل

آنکھوں کے خواب زار کو تاراج کر گئی

پاگل ہوا چلی تو حدوں سے گزر گئی

دو گام تک ہی سبز مناظر تھے اس کے بعد

اک دشتِ بیکراں تھا جہاں تک نظر گئی

پھر شام کی ہوا نے تری بات چھیڑ دی

پھر میرے چار سو تری خوشبو بکھر گئی

پل بھر وہ چشمِ‌ تر سے مجھے دیکھتا رہا

پھر اس کے آنسوؤں سے میری آنکھ بھر گئ

دو سائے اک مینار کے نیچے بہم ہوئے

اور دھوپ کوہسار کے پیچھے اتر گئی

میں‌ دشت میں بھٹکتا رہا اور ہوائے گل

مجھ کو تلاش کرتی ہوئی در بدر گئی

لہجے میں وہ اثر تھا کہ باوصفِ اختلاف

جو بات منہ سے نکلی دِلوں‌ میں‌اتر گئی

**

زندگی

روزِ آغاز سے آج تک
لاکھوں‌صدیوں پہ پھیلے ہوئے وقت کو
ذہن میں لائیے
اور پھر آج سے حشر تک
آنے والے زمانوں کی وسعت کا
ادراک کرتے ہوئے سوچئے
آپ کی زندگی!
یامری زندگی!
وقت کے بیکراں دشت میں
ایک ذرے برابر بھی ہے یا نہیں؟
کیا اسی سانس بھر وقت کا نام ہی زیست ہے
کیا یہی جرم ہے جس کی پاداش میں
روز مرتے ہیں ہم
بیکراں پستیوں میں اترتے ہیں‌ ہم
دوسروں پر ہی کیا
اپنی جانوں‌ پہ بھی ظلم کرتے ہیں‌ ہم

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول