صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
مقیم اثرؔ بیاولی
نو تراشیدہ ترکیبوں کا مجتہد شاعر اور نثّار
ڈاکٹر محمدحسین مُشاہدرضوی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
اردو میں ما بعد جدید نظریہ کے حامل شاعروں میں اپنی منفرد خصوصیات، اچھوتی اور نرالی نگارشات اور نو تراشیدہ لفظی ترکیبات کے سبب مقیم اثرؔ بیاولی ثم مالیگانوی کا نام ممتاز اور نمایاں مقام و منصب پر فائز ہے۔ آپ ادارہ رسیدہ روایتی ترقی پسندی، فیشن زدہ روایتی جدیدیت پسندی، کوتا ہ رسیدہ اشتراکیت پسندی کے فرقہ وارانہ تعصبات کے خول سے ماورا ہمہ جہت و ہمہ گیر بلکہ عالمگیر و آفاقی روحانیت پسند، اخلاقیت پسنداور فطری انسانی بصیرت و بصارت کے حامل سکندرانہ اداؤں اور قلندرانہ جلال کے امیٖن ایک اچھے اور سچے شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ بلند پایہ انشاپرداز اور مایۂ ناز نثر نگار بھی ہیں۔ بقولِ نظام صدیقی :
’’ پچاسوں دیوانوں کا دیوانہ شاعر … مقیم اثرؔ کا ما بعد جدید تخلیقی شعری کردار اکیسویں صدی کو محیط وہ برق رَو معانی آفریں، جہت نما، روشن سفر ہے، جو بھٹکی ہوئی غزل اور نظم کا قبلہ درست کر دے گا۔ ‘‘
مقیم اثرؔ کی شاعری کے موضوعات متنوع اور گوناگوں، ہمہ گیر و ہمہ جہت ہیں۔ آپکی شعر کائنات کے موضوعات کا دائرہ آدمی، زندگی، زمانہ، کائنات، خالقِ کائنات، فطرت کے گہرے حقائق، جبر و اختیار، مقامِ آدمیت، منصبِ رسالت، عقیدے سے گہری وابستگی، قضا و قدر، جذباتی بے رشتگی سے پیدا شدہ تنہائی، سماجی بے گانگی، لایعنیت، احساسِ زیاں، احساسِ نا تکمیلیت، لا حاصلی، یاسیت، لا حاصلی، درد و غم، شعلہ فگنی، احتجاج، انحراف، جلال، جمال، عاشقی، رندی، سرمستی، آلامِ روزگار، دعائے بزرگاں، جفائے دوستاں، آزارِ دشمناں، اعترافِ حقیقت، پابندیِ وقت، غمِ ذات، غمِ کائنات، اقدار کی پامالی، مادیت کے فروغ سے بڑھتے جرائم وغیرہ کو اپنی وسعتوں میں محیط کرتا ہے۔
٭٭٭