صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
منے میاں کی بکری
نور الرحمٰن فاروقی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
منے میاں شام سے اداس اداس ہیں۔ بہت خاموش، چپ چپ سے۔ منے میاں پانچ سال کے ہو چلے ہیں۔ ابا کہہ رہے تھے اب ان کو دوسرے اسکول میں جانا ہے۔ بڑا والا اسکول۔ جس کی عالیشان عمارت کو وہ اپنے چھوٹے اسکول آتے جاتے صبح شام بڑے ارمان سے دیکھا کرتے تھے۔ انھوں نے سنا تھا کہ بڑے اسکول میں دس کمرے ہیں۔ اور ایک کمرے میں تو صرف کھلونے بھرے ہوئے ہیں۔ اور بہت سارے جھولے بھی ہیں اسکول میں۔ اور ہفتہ کا دن صرف کھیلنے کے لیے ہوتا ہے۔ ابا بتا رہے تھے۔
تو؟۔ منے میاں اداس
کیوں ہیں۔ خاموش، چپ چپ سے۔ ابا کا کچھ دن پہلے کام چھوٹ گیا ہے۔ اس دن سے
منے میاں بہت خوش تھے۔ صبح اسکول چھوڑنے تو ابا جاتے ہی تھے۔ اب جب سے کام
چھوٹا تھا، دن میں لینے بھی وہی آتے تھے۔ شام کو ساتھ میں کھیلتے بھی تھے۔
مگر آج سب گڑبڑ ہو گئی۔ شام کو اباامی سے کہہ رہے تھے کہ اسکول کی فیس جمع
کرنے کے لیے پیسے کم پڑ رہے ہیں۔ وہ بکری کو بیچ دیں گے۔ اور منے میاں
اداس ہو گئے۔ بکری، ان کی اپنی بکری۔ جس کو وہ ابھی تک بچہ کہہ کر پکارتے
تھے۔ جو چھوٹا سا بکری کا بچہ ابا چار مہینے پہلے ان کے لیے لائے تھے۔ اب
وہ ان کے برابر کاہو چلا تھا۔ مگر وہ اس کو پیار میں بچہ ہی کہتے تھے۔ ابا
آج کہہ رہے تھے اس کے اچھے پیسے مل جائیں گے۔ فیس کے پیسے پورے ہو جائیں
گے۔ منے میاں کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا۔ ابا کا کام، نئے اسکول کی فیس
اور بچہ، ان سب کا آپس میں کیا رشتہ ہے آخر۔
٭٭٭