صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


معاشرہ اور تاریخ

ڈاکٹر مرتضیٰ مطہری

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

    معاشرہ کیا ہے ؟

    انسانوں  پر مشتمل وہ جماعت جو خاص قوانین، خاص آداب و رسوم اور خاص نظام کی حامل ہو اور انہی خصوصیات کے باعث ایک دوسرے سے منسلک اور ایک ساتھ زندگی گذارتی ہو، معاشرہ تشکیل دیتی ہے۔ ایک ساتھ زندگی گذارنے کا صرف یہ مطلب نہیں  کہ انسانوں  کی کوئی جماعت کسی علاقے میں  باہم مشترک زندگی گذارے اور ایک ہی آب و ہوا اور ایک جیسی غذا سے یکساں  استفادہ کرے۔ یوں  تو ایک باغ کے درخت بھی ایک دوسرے کے ساتھ پہلو بہ پہلو زندگی بسر کرتے ہیں  اور ایک ہی آب و ہوا اور ایک جیسی غذا سے استفادہ کرتے ہیں۔ یہی حال ایک ہی گلے کے ہر جانور کا بھی ہوتا ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چرتے ہیں  اور باہم مل کر نقل مکانی بھی کرتے ہیں  لیکن ان میں  سے کوئی بھی اجتماعی اور مدنی زندگی نہیں  رکھتا، نہ معاشرہ تشکیل دیتا ہے۔

    انسان کی زندگی اجتماعی یا معاشرتی اس معنی میں  ہے کہ وہ ایک "اجتماعی ماہیت" کی حامل ہے۔ ایک طرف تو اس کے مفادات، اس کے تعلقات اس کے کام کاج "اجتماعی ماہیت" رکھتے ہیں  اور اپنے رسم و رواج کے دائرے میں  تقسیم کار، تقسیم مفادات اور ایک دوسرے کی مدد کے بغیر اس کا گذارہ نہیں، دوسری طرف کچھ ایسے افکار، نظریات اور مزاج بھی لوگوں  پر حاکم ہیں  جو انہیں  وحدت و یگانگت بخشتے ہیں۔ دوسرے لفظوں  میں  معاشرہ انسانوں  کے اس مجموعے کا نام ہے جو ضرورتوں  کے جبری سلسلے میں  اور عقائد، نظریات اور خواہشات کے زیر اثر ایک دوسرے میں  مدغم ہیں  اور مشترک زندگی گذار رہے ہیں۔

    مشترک معاشرتی ضرورتوں  اور زندگی سے متعلق خصوصی تعلقات نے نوع انسانی کو اس طرح ایک دوسرے سے منسلک کر دیا ہے اور زندگی کو اس طرح وحدت اور یکتائی بخشی ہے جیسے حالت سفر میں  کسی گاڑی یا جہاز کے مسافر ہوا کرتے ہیں  جو ایک مقصد کی سمت آگے بڑھتے ہیں، ایک ساتھ منزل پر پہنچتے ہیں  یا ایک ساتھ رہ جاتے ہیں، ایک ساتھ خطرے میں  گھرتے ہیں  اور ان سب کی تقدیر ایک جیسی ہو جاتی ہے۔

    رسول اللہ نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے کتنی اچھی مثال پیش کی، فرمایا:

    "چند لوگ ایک بحری جہاز میں  سوار ہوئے، جہاز سمندر کا سینہ چیرتے ہوئے آگے بڑھ رہا تھا، ہر مسافر اپنی نشست پر بیٹھا تھا۔ اتنے میں  ایک شخص اس عذر سے کہ جس جگہ وہ بیٹھا ہے اس کی اپنی جگہ ہے اور وہ اپنی جگہ جو چاہے سو کرے، کسی چیز سے اس جگہ سوراخ کرنے لگا۔ اگر تمام مسافر وہیں  اس کا ہاتھ پکڑ لیتے اور اسے اس کام سے باز رکھتے تو نہ خود غرق ہوتے اور نہ اسے غرق ہونے دیتے۔ " 


 ٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول