صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


مونٹی کرسٹو کا نواب

الیگزنڈر ڈوما/مسعود احمد برکاتی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                ٹیکسٹ فائل

جہاز کپتان کے بغیر

سب سے پہلے ایک چھوٹے سے بچے کی نظر بحری جہاز "فیرون" پر پڑی۔ یہ جہاز کپڑے اور رنگ لے کر مارسیلز (فرانس) سے آ رہا تھا۔ اس کو دیکھنے کے لیے ایک ہجوم سمندر کے کنارے جمع ہو گیا تھا۔ 1815ء میں کوئی جہاز بندرگاہ پہنچتا تھا تو لوگ بڑے اشتیاق سے دیکھتے تھے۔ اس زمانے میں کسی بڑے بحری جہاز کو چلانا ایک مشکل کام ہوتا تھا، لیکن فیرون بندرگاہ کی طرف اتنی دھیمی رفتار سے آ رہا تھا کہ تماشائی سمجھ گئے کہ ضرور کوئی نہ کوئی گڑ بڑ ہے۔ جہاز کے مالک مسٹر موریل اپنے جہاز کی واپسی کی خبر سن کر پھولے نہ سما رہے تھے۔ انھوں نے پرانے جہاز لیک لیئر کی جگہ ایک لمبے ملاح کو جہاز کے انجن پر بیٹھے دیکھا تو ان کا ماتھا ٹھنکا۔ وہ جلد سے جلد حقیقت معلوم کرنا چاہتے تھے۔ وہ ایک کشتی پر بیٹھ کر جہاز کی طرف روانہ ہو گئے۔ جب وہ جہاز کے قریب پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ جہاز کی کمان ایدمند دانتے کے ہاتھ میں ہے۔ ایدمند نے رسا لٹکوایا اور موریل جہاز پر چڑھ گئے۔ انھوں نے بڑی بے چینی سے ایدمند کے گہرے ذہین آنکھوں میں جھانکا، جن میں ہمدردی جھلک رہی تھی۔ ایدمند بولا:

 "جناب اچھی خبر نہیں ہے۔ کپتان لیک لیئر کا انتقال ہو گیا ہے اور ہم نے ان کو سپردِ سمندر کر دیا۔ جب ہم نیپلز (اٹلی) سے روانہ ہوئے تو وہ یکایک دماغی بخار کا شکار ہو گئے۔ وہ بہکی بہکی باتیں کرنے لگے، اس لیے میں نے کمان سنبھالی اور کارکنوں سے کام لینے لگا۔ آپ کا جہاز اور اس کا سامان بالکل محفوظ ہے۔"


یہ خبر سن کر موریل کے چہرے کے کئی رنگ بدلے۔ ان کا کپتان ختم ہو چکا تھا، لیکن ان کے سامنے جو شخص کھڑا تھا وہ کپتان کا اچھا جانشین معلوم ہوتا تھا۔ ایدمند دانتے مضبوط اور اونچا پورا تھا اور سمندر سے بھی واقف تھا۔ اس کا خوب صورت چہرہ کئی بحری سفروں کی وجہ سے جھلس گیا تھا، لیکن اس کی عمر صرف 19 سال تھی۔ موریل نے ایدمند کا شکریہ ادا کیا اور اس سے ہاتھ ملا کر کہا، "مجھے اپنے ساجھی سے مشورہ کرنا پڑے گا۔ لیکن میرا خیال ہے کہ تمھیں فیرون کا کپتان بنانے سے اس کو اتفاق ہو گا۔"


ایدمند کا چہرہ خوشی سے دمکنے لگا۔ اس نے کہا، "مجھے امید ہے کہ آپ مجھے موقع دیں گے۔ جہاز کر کارکن میرے بھائیوں کی طرح ہیں اور مجھے امید ہے کہ میرے تقرر پر کوئی ناراض نہیں ہو گا اور۔۔۔۔۔۔" ایدمند کہتے کہتے رک گیا۔ اس کی نظر ایک شخص پر پڑی جو نیچے سے آیا تھا۔ یہ درشت چہرے والا شخص کوئی 26 برس کا ہو گا۔ اس کا نام دانگلر تھا۔ ایدمند نے اپنے آخری جملے کی اصلاح کرتے ہوئے کہا۔ "صرف ایک آدمی ہے جو بھائی کی طرح نہیں ہے۔ معاف کیجیئے سر، میں پہلے لنگر ڈالنے  اور جہاز کو کنارے لگانے کی ہدایت دے دوں۔"


دانگلر نے قریب آ کر مالک کو بڑی عزت کیساتھ سلام کیا۔ اس نے ادھر ادھر دیکھا کہ کوئی سن تو نہیں رہا ہے اور کہنا شروع کیا:

"جناب مجھے جہاز کے غلط استعمال کے بارے میں آپ کو بتانا ہے۔ جیسے ہی ہمارے قابل کپتان کا دم آخر ہوا اس شخص دانتے نے اسکی جگہ پر قبضہ کر لیا۔ پھراس نے جزیرہ ایلبا میں رک کر ہمارا وقت بیکار ضائع کیا۔ جہاز کو مرمت کی بالکل ضرورت نہیں تھی۔ شاید یہ لمبے سفر کے بعد سمندر کے کنارے ہوا خوری کرنا چاہتا تھا۔ پھر آپ جانتے ہیں یہ کپتانی کے لیے بہت کم عمر ہے۔"


موریل نے ناپسندیدگی ظاہر کی اور بولے، :ہاں یہ تو اس نے اچھا نہیں کیا، لیکن جہاں تک جہاز کی کمان سنبھالنے کا تعلق ہے، یہ دانتے کا حق ہے کیونکہ وہ پہلے نمبر پر ہے۔ یہ تجربہ اچھا ہوا۔ اگر میرا ساجھی راضی ہو گیا تو اب دانتے ہی کپتان ہو گا۔"


اس جواب سے دانگلر بہت مایوس ہوا مگر اس نے ظاہر نہیں ہونے دیا۔ وہ خود کپتان بننا چاہتا تھا،  خاص طور پر اچھی تنخواہ کی وجہ سے۔


جب موریل نے ایدمند سے جزیرہ ایلبا پر رکنے کے متعلق پوچھا تو اس کا جواب اطمینان بخش تھا۔ اس نے بتایا کہ کپتان لیک لئیر کے دماغ پر اثر ہونے سے ذرا ہی پہلے اس نے جہاز کو روکنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے انتقال کے بعد اس کے پروگرام کے مطابق نپولین کے سامنے حاضر ہونا میں نے اپنا فرض سمجھا اور یہ بھی کہ جو کچھ نپولین حکم دے اس پر عمل کروں، آخر وہ ہمارا سابق بادشاہ ہے۔ نپولین کا نام سن کر موریل نے گھبرا کر اِدھر اُدھر دیکھا۔ نپولین سے اس کی حکومت چھین لی گئی تھی اور وہ ایلبا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہا تھا، لیکن بہت سے فرانسیسی اس کو دوبارہ حکومت دِلانے کے لیے خاموشی سے کام کر رہے تھے۔ موریل ایک تاجر تھے اور سیاست سے دور رہتے تھے، اس لیے انہوں نے ایلبا کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیا اور ایدمند کو ہدایت کی کہ وہ کسی اور سے اس کا ذکر نہ کرے۔


ایدمند بولا، "کپتان لیک لئیر نے مجھ سے یہی کہا تھا اور اگر آپ مجھ سے خود نہ پوچھتے تو میں آپ سے بھی ایلبا کا ذکر نہ کرتا۔ سر! اب میں آپ سے کچھ دن کی چھُٹی چاہوں گا۔ سامان کے اندراج کا کام دانگلر کرلے گا۔"


موریل مسکرائے،’’میرے خیال مین تمھیں شادی کرنے کے لئے رخصت چاہئیے۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایک نوجوان خوب صورت لڑکی ’’مرسیدیز‘‘ تمھاری منتظر ہے۔ رخصت منظور کی جاتی ہے ۔‘‘


مرسیدیز کی وفاداری اور خوب صورتی کی تعریف سے اید مند کا چہرہ  ِکھل اٹھا۔ ’’جی سر! ہم فوراً ہی ایک بندھن میں بندھ جاناچاہتے ہیں، لیکن پیرس جا کر ایک امانت پہنچانا ضروری ہے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول