صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


مٹی کا قرض

حرا قریشی

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

اقتباس

اپنے آٹھ ماہ کے بیٹے کو سریلیک کھلا کر تحریم نے اپنی ساس کو پکڑایا اور کچن کے دروازے پر پہنچی ہی تھی کہ ٹی وی پر چلتے پروگرام کو روک کر نیوز الرٹ چلا دیا گیا تھا۔ آجکل اس کے دل کو ویسے ہی دھڑکا لگا رہتا تھا۔ کچن میں جاتے جاتے تحریم نے پلٹ کر دیکھا اور اس سے پہلے کے نیوز کاسٹر کچھ کہتا اسکرین پر نظر آتی اپنے شوہر کی تصویر کے ساتھ لکھا "وزیرستان میں تیس سالا کیپٹن اسد خان شہید" دیکھ کر اسے لگا کہ پورا آسمان اس کے سر پر آ گرا تھا۔ اس نے ایک دو بار آنکھیں میچ کر دوبارہ اسکرین پر نظر آتے منظر کی طرف دیکھا کہ شاید یہ اس کا وہم ہو۔ مگر ٹی وی اسکرین پر ایک طرف پاکستان آرمی کے یونیفارم میں ملبوس مسکراتا ہوا اور ایک طرف خون میں لت پت وہ اس کا شوہر ہی تھا۔

اس نے خالی خالی نگاہوں سے اپنی ساس اور بیٹے کی طرف دیکھا اور پھر ٹی وی کی طرف۔ اسے سائیں سائیں کے علاوہ کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا۔ نہ اپنی ساس کے بین، نہ بیٹے کے چیخ چیخ کر رونے کی آواز اور نہ ہی نیوز کاسٹر کے ہلتے لبوں سے وہ کچھ سن پائی تھی۔

"تحریم اسد چلا گیا۔" اس کی ساس نے روتے ہوئے اسے جھنجوڑا تھا اور تحریم نے بے یقینی سے ان کی طرف دیکھا۔ ٹیبل پر پڑا اس کا موبائل، گھر کا فون سب ایک ساتھ بج اٹھے تھے اور اسے ہر طرف ایک شور اٹھتا محسوس ہوا۔ قیامت کا شور، قیامت ہی تو آئی تھی ان کی زندگیوں میں۔

"کیپٹن اسد شہید؟" اس کے لبوں سے بڑبڑاہٹ کی صورت نکلا تھا۔ ہاتھ میں پکڑی پیالی کب ہاتھ سے چھوٹ کر چکنا چور ہوئی اسے کچھ خبر نہیں تھی۔ شل ہوتی ٹانگوں کے ساتھ اس نے قریبی دیوار کا سہارا لینے کی کوشش کی مگر اس سے پہلے ہی وہ ہوش و خرد سے بیگانہ ہو چکی تھی۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول