صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
مشکوٰۃ (مع شرح)
الطیبی، ترجمہ اور تشریح: عبداللہ جاوید
ڈاؤن لوڈ کریں
متبادل روابط
حصہ اول | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل |
حصہ دوم | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل |
حصہ سوم | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل |
بنی اسرائیل کا واقعہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ایک مرتبہ بنی اسرائیل میں سے ایک شخص نے اپنے دل میں یا کسی اپنے دوست سے کہا کہ میں آج رات میں خدا کی راہ میں کچھ مال خرچ کروں گا چنانچہ اس نے اپنے قصد و ارادہ کے مطابق خیرات کے لیے کچھ مال نکالا ، تاکہ اسے کسی مستحق کو دے دے اور وہ مال اس نے ایک چور کے ہاتھ میں دے دیا۔ اسے یہ معلوم نہ تھا کہ یہ چور ہے کہ جس وجہ سے خیرات کے مال کا مستحق نہیں ہے جب صبح ہوئی اور لوگوں کو الہام خداوندی کے سبب یا خود اس چور کی زبانی معلوم ہوا تو بطریق تعجب لوگ چہ میگوئیاں کرنے لگے کہ آج کی رات ایک چور کو صدقہ کا مال دیا گیا ہے۔ جب صدقہ دینے والے کو بھی صورتحال معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگا کہ اے اللہ! تیرے ہی لیے تعریف ہے باوجودیکہ صدقہ کا مال ایک چور کے ہاتھ لگا اور پھر کہنے لگا کہ آج کی رات پھر صدقہ دوں گا تاکہ وہ مستحق کو مل جائے چنانچہ اس نے صدقہ کی نیت سے پھر کچھ مال نکالا اور اس مرتبہ بھی غلط فہمی میں وہ مال ایک زانیہ کے ہاتھ میں دے دیا، جب صبح ہوئی تو پھر لوگ چہ میگوئیاں کرنے لگے کہ آج تو ایک زانیہ صدقہ کا مال لے اڑی وہ شخص کہنے لگا کہ اے اللہ! تعریف تیرے ہی لیے ہے اگرچہ اس مرتبہ صدقہ کا مال ایک زانیہ کے ہاتھ لگ گیا اور پھر کہنے لگا کہ آج کی رات پھر صدقہ دوں گا چنانچہ اس نے پھر کچھ مال صدقہ کی نیت سے نکالا اور اس مرتبہ پھر غلط فہمی میں وہ مال ایک غنی کے ہاتھ میں دے دیا، جب صبح ہوئی تو پھر لوگ چہ میگوئیاں کرنے لگے کہ آج کی رات تو ایک دولت مند کو مل گیا۔ جب وہ شخص سویا تو خواب میں اس سے کہا گیا کہ تو نے جتنے صدقے دئیے ہیں سب قبول ہو گئے۔ کیونکہ صدقہ کا جو مال تو نے چور کو دیا ہے۔ وہ بے فائدہ اور خالی از ثواب نہیں ہے ممکن ہے وہ اس کی وجہ سے چوری سے باز رہے اور صدقہ کا جو مال تو نے زانیہ کو دیا ہے ممکن ہے وہ اس کی وجہ سے زنا سے باز رہے اور صدقے کا جو مال تو نے دولت مند کو دیا ہے ممکن ہے وہ اس کی وجہ سے عبرت حاصل کر لے اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ دیا ہے اس میں سے خرچ کرے۔ (بخاری و مسلم الفاظ بخاری کے ہیں)
تشریح
صدقہ
دینے والے نے خدا کی تعریف یا بطریق شکر کی کہ خدا کا شکر ہے کہ میں نے
صدقہ تو دیا اگرچہ وہ غیر مستحق ہی کے ہاتھ لگا یا پھر بطریق تعجب یا اپنے
دل کے اطمینان کے لیے اس نے خدا کی تعریف کی۔
بہر کیف آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بنی اسرائیل کے اس شخص کا یہ واقعہ اس لیے بیان فرمایا تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ خدا کی خوشنودی کی خاطر صدقہ و خیرات بہر نوع بہتر اور باعث ثواب ہے جس کسی کو بھی صدقہ دیا جائے گا ثواب ضرور پائے گا۔
صدقہ خاتمہ بخیر کی سعادت سے نوازتا ہے
حضرت
انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے
فرمایا صدقہ کرنا اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے۔
(ترمذی)
تشریح
اللہ
کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص خدا کی راہ میں اپنا مال
خرچ کرتا ہے اسے اللہ تعالیٰ دنیا میں عافیت و سکون کے ساتھ رکھتا ہے اور
اس پر بلائیں نازل نہیں کرتا۔
بری موت سے بچاتا ہے کا مطلب یہ ہے کہ صدقہ و خیرات کرنے والا مرنے کے وقت بری حالت سے محفوظ رہتا ہے یعنی نہ تو اسے شیطان اپنے وسوسوں میں مبتلا کر پاتا ہے اور نہ وہ شخص کسی ایسی سخت بیماری و تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ ضبط کا دامن چھوڑ کر کفر و کفران کی دلدل میں پھنس جائے ، حاصل یہ کہ خدا کی خوشنودی و رضا کی خاطر اپنا مال و زر خرچ کرنے والا خاتمہ بالخیر کی ابدی سعادت سے نوازا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
ڈاؤن لوڈ کریں
متبادل روابط
حصہ اول | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل |
حصہ دوم | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل |
حصہ سوم | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل | ورڈ فائل | ٹیکسٹ فائل |