صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


مدحت کا شوق ہے

کاشف حیدر

جمع و ترتیب:اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

مدحتیں

نبیؐ کی اس قدر مجھ پہ ہوئی رحمت مدینے میں

مجھے تو مل گئی یارو مری جنت مدینے میں


پلک بھی کب جھپکتی ہے، کھڑا ہوں در پہ مولا کے

گئی جانے کہاں سونے کی وہ عادت، مدینے میں


جو سر سجدے میں رکھا پھر کہاں خود سے اٹھا پایا

مجھے سجدے میں روکے ہے کوئی طاقت مدینے میں


نوازا ہے بہت اب اپنے در پر بھی بلا لیجئے

مری بڑھ جائے گی کچھ اور بھی قامت مدینے میں


مدینے کے مسافر مجھ پہ بس اتنا کرم کرنا

ذرا سا ذکر کر دینا مری بابت مدینے میں


یہاں ہے خواہش شہرت بھی ، جنت کی طلب بھی ہے

نہیں ہوتی کوئی خواہش کوئی حاجت مدینے میں


مدینے کی زمیں پہ پاؤں رکھوں ، دم نکل جائے

چمک جائے گی بس پھر تو مری قسمت مدینے میں


نہیں ہے حرمت آل نبی جس دل میں بھی کاشف

کہاں مل پائے گی اس کو کوئی عزت مدینے میں

٭٭٭


روکنے پائے نہ خنجر بھی زبان انقلاب

دار سے ہم دے کے آئے ہیں اذان انقلاب


غیر ممکن ہے کہ بھٹکیں رہروان انقلاب

ہر قدم سجاد کا ہے اک نشان انقلاب


اے حسین ابن علی تو ہی ہے جان انقلاب

بن ترے ہو ہی نہیں سکتا بیان انقلاب


تیر جیسے ہی چلایا ظلم رونے لگ گیا

تیر کھا کر مسکرایا شادمان انقلاب


سر کو سجدے میں کٹا کر کربلا کی خاک پر

کون تھا جس نے تراشا آسمان انقلاب


کربلا کو تقویت زینب کے خطبوں سے ملی

ورنہ رہ جاتی ادھوری داستان انقلاب


موت سے یہ ماتمی ڈرتے نہیں ہیں ظالمو

رک نہ پائے گا کبھی بھی کاروان انقلاب

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول